رضی طاہر کی تحریر
وہ اس وقت قوم کا مقبول ترین رہنما ہے، اس کے لاکھوں چاہنے والے ہیں، جہاں جہاں وہ جاتا ہے انسانوں کا جم غفیر سڑکوں پر آجاتا ہے، وہ ان کی بولی میں ان سے مخاطب ہوتا ہے، وہ عام شخص کی طرح بات کرتا ہے، اسلئے تو عام اس پر یقین کرتے ہیں، عوام اس کے ساتھ چلتے ہیں، وہ واحد شخص ہے کہ اسے کرسی سے اتارنے کے بعد اس کی مقبولیت پہلے سے بڑھ جاتی ہے کیونکہ ”ماضی میں بھی غلطیاں کرنے والوں سے ایک اور غلطی ہوجاتی ہے“۔جسے وہ مس کلکولیشن کا نام دیتے ہیں، لیکن غلطی ماننے کے بجائے اسے چھپانے کیلئے کوشاں ہیں۔
اسرائیل کارڈ، مذہب کارڈ،قادیانی کارڈ، عورت کارڈ، عدم اعتماد کارڈ، نااہل کارڈ، ٹیرین کارڈ، توشہ خانہ کارڈ، گوگی کارڈ، ریحام خان، فحش کتاب، گلالئی، شاہد آفریدی، گلوکار جواد، صحافی احمد قریشی، ٹھیکیدار ملک ریاض،دھمکیاں، تشدد، سب حربے، تجربے اور مہرے ناکام ہوگئے ہیں، کچھ اور آزمانے کو نظر بھی نہیں آرہا لیکن غلطی کرنے والے غلطی ماننے کے بجائے، غلطی پر بضد ہیں، کیونکہ یہ ان کی انا کا مسئلہ ہے۔ مسئلہ ہمیشہ سے انا کا رہا ہے، پاکستان کے مفادات کا مسئلہ تو کبھی تھا ہی نہیں، جس پر بار بار غلطیاں کی جاتی رہیں۔
بات صرف اس بار کی غلطی کی نہیں ہے، میرا مودبانہ مشورہ ہے کہ مان لیجیے کہ غلطیاں ہوئی ہیں، قائداعظم محمد علی جناح ؒ کے حکم سے انکار کیا، غلط کیا، لیاقت علی خان کی آزاد خارجہ پالیسی میں رکاوٹ ڈالی، غلط کیا، محترمہ فاطمہ جناح کی کردار کشی کی، پھر انہیں الیکشن کے ذریعے شکست دی، غلط کیا، بنگال کے مینڈیٹ کی توہین کی، غلط کیا، ذوالفقار علی بھٹو کا تختہ الٹ کر انہیں تختہ دار تک پہنچایا، غلط کیا، 90کی دہائی میں اقتدار کی رسہ کشی میں حصہ ملایا، اصغر خان کیس کہتا ہے کہ پیسے بانٹے، غلط کیا، نوازشریف کو جلاوطن کیا، غلط کیا،امریکہ کی جنگ میں کود گئے، غلط کیا، امریکی خوشنودی کیلئے ہر سیاہ سفید کیا، غلط کیا، نوازشریف کے خلاف کرپشن کے ٹھوس ثبوت ہونے کے باوجود اسے کمزور بنیاد پر سزا دی، پھر راہ فرار دیا، غلط کیا۔
ماضی میں اتنی غلطیاں کرنے کے بعد سوچا تھا کہ اب 70سالہ تاریخ کو بھلا کر اچھے تعلقات کی نئی تاریخ رقم ہوگی، اب ملک میں اقتدار کی رسہ کشی نہیں ہوگی،لیکن آپ نے پھر ناامید کیا اور امریکہ کی ایما ء پر قوم کے مقبول رہنما کو عدم اعتماد میں لگنے والی بولیوں کے ذریعے اقتدار سے بے دخل کرکے کرپٹ مافیا کو اقتدار دیا، غلط کیا۔
مان لیجئے کہ آپ سے غلطی ہوئی ہے اور غلطی پر ڈٹ جانے کے بجائے سدھارنے کا اہتمام کیجئے وگرنہ نوشتہ دیوار پڑھ لیجئے، جو کہ سوشل ایکٹیوسٹ عبید بھٹی نے اپنے ٹویٹ کے ذریعے آپ کو بتایا۔
ہم وہ آخری نسل تھے جنہوں نے تم سے غیر مشروط پیار کیا تھا، تمہارے دام میں آئے تھے، تمہارے ہر غلط کو خودساختہ جواز بنا کر درست ثابت کیا تھا، اب تم آنے والی نسلوں سے اس پیار کو ترسو گے۔