رضی طاہر، جن کا اصل نام محمد رضی الرحمن ہے، ایک باصلاحیت صحافی، سماجی کارکن اور ڈیجیٹل میڈیا ماہر ہیں۔ آپ کا تعلق ضلع اٹک کی تحصیل فتح جنگ کے تاریخی گاؤں حطار سے ہے۔ آپ کے والدِ گرامی، صوفی باصفا قاضی خضرالزمان ضیاء رحمۃ اللہ علیہ، اپنے علاقے کی معروف مذہبی و سماجی شخصیت تھے جنہوں نے درس و تدریس اور خدمتِ خلق کو اپنی زندگی کا مقصد بنایا۔ رضی طاہر میں ان کی سادگی، اخلاص اور خدمتِ خلق کا رنگ آج بھی جھلکتا ہے۔
رضی طاہر نے کم عمری ہی سے تحریر و تقریر میں گہری دلچسپی رکھی۔ دورانِ تعلیم انہوں نے روزنامہ سماء کے ساتھ کالم نگاری کا آغاز کیا اور اپنی فکری پختگی اور ادبی مہارت سے قارئین کی توجہ حاصل کی۔ 2006 میں میٹرک کے بعد مجبوری کے باعث باقاعدہ تعلیم کا سلسلہ جاری نہ رکھ سکے، تاہم ذاتی محنت سے تعلیم کو پرائیویٹ طور پر مکمل کیا اور پنجاب یونیورسٹی سے گریجوایشن کی۔سماجی سرگرمیوں کے میدان میں رضی طاہر نے طلبہ تنظیم مصطفوی اسٹوڈنٹس موومنٹ سے وابستگی اختیار کی۔ آپ نے پہلے تحصیل صدر، پھر ضلعی صدر، بعد ازاں مرکزی سیکرٹری اطلاعات، اور بالآخر 2013 تا 2014 بطور مرکزی سیکرٹری جنرل اپنی خدمات انجام دیں۔ آپ کی تنظیمی صلاحیتوں اور قائدانہ مہارت کو نہ صرف نوجوانوں میں بلکہ مختلف سماجی حلقوں میں بھی پذیرائی ملی۔
تنظیم سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد رضی طاہر نے صحافت کے میدان میں قدم رکھا۔ 2015 میں نیو ٹی وی کے سوشل میڈیا کوآرڈینیٹر مقرر ہوئے اور بعد ازاں دن نیوز، جی ٹی وی، اور سچ نیوز کے ساتھ مختلف حیثیتوں میں وابستہ رہے۔ روزنامہ نئی بات کے سپیشل ایڈیشن میں بھی آپ کے تحقیقی اور تجزیاتی مضامین شائع ہوتے رہے۔ آپ نے اے آر وائی نیوز ، دنیا نیوز ، ایکسپریس، نئی بات، اردو پوائنٹ، باغی ٹی وی اور ہم سب جیسے پلیٹ فارمز کیلئے سینکڑوں تحریریں لکھیں۔سوشل میڈیا کے میدان میں آپ نے نہ صرف آگاہی مہمات میں بھرپور حصہ لیا بلکہ 2016 اور 2018 میں ملکی سطح پر سوشل میڈیا ایوارڈز کے انعقاد کی قیادت کی، جنہیں بھرپور پذیرائی ملی۔
رضی طاہر کشمیر اور فلسطین کے کاز کے سرگرم حامی ہیں۔ وہ کشمیر یوتھ الائنس کے بانی اراکین میں شامل ہیں اور 2019 تا 2020 اس کے سیکرٹری جنرل رہے۔ اس دوران آپ نے درجنوں سیمینارز، کانفرنسز اور عوامی آگاہی کی تقریبات منعقد کیں جن میں کشمیریوں کے حقِ خودارادیت اور فلسطینی عوام کے مصائب کو اجاگر کیا گیا۔فی الحال رضی طاہر ایک ڈیجیٹل میڈیا ایجنسی کے سربراہ (CEO) ہیں اور جدید میڈیا کے ذریعے سماجی و قومی مسائل کو اجاگر کرنے میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کی تحریروں اور کاوشوں میں حب الوطنی، انصاف اور انسانیت کا جذبہ نمایاں طور پر جھلکتا ہے۔