اسلام آباد میں تاریخی کشمیر ملین مارچ

رپورٹ : رضی طاہر، منذرحبیب

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 20اکتوبر کو ایک بڑے کشمیر ملین مارچ کے انعقاد کیا گیا جس میں پانچ کلومیٹر طویل کشمیر کا پرچم لہرا کر عالمی ریکارڈ قائم کیا گیا ۔ جموں کشمیر سالیڈیریٹی موومنٹ، کشمیر یوتھ الائنس اور مسلم کانفرنس کے زیر اہتمام ہونے والے اس پروگرام کا مقصد مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرنا تھا ۔ اس پروگرام میں کشمیر یوتھ الائنس میں شامل سبھی نوجوان تنظیموں اور کشمیری جماعتوں کو باقاعدہ انتظامات میں شریک کیا گیایہی وجہ ہے کہ اس پروگرام میں طلباء، وکلاء، تاجروں ، سول سوساءٹی اور دیگر تمام شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے لاکھوں افراد نے شرکت کی اوراس منفرد نوعیت کے پروگرام میں 80من وزنی پانچ کلومیٹر طویل کشمیر کا پرچم لہرایا گیا ۔ یہ ایسا پروگرام تھا جس کی گونج صرف پاکستان ہی نہیں دنیا بھر میں سنائی گئی اور ملکی و بین الاقوامی میڈیا نے اس کی بھرپور کوریج کی ۔ کشمیر ملین مارچ کی قیادت جنرل (ر) حمید گل کی صاحبزادی ، جموں کشمیر سالیڈیریٹی موومنٹ کی چیئرپرسن عظمیٰ گل اور کشمیر یوتھ الائنس کے صدر ڈاکٹر مجاہد گیلانی نے کی ۔ اس پروگرام کی زبردست تشہیری مہم چلائی گئی ۔ شہر اقتدار کی سڑکوں پرتاجروں ، طلباء، وکلاء اوردیگرتمام شعبہ جات کی طرف سے لگائے گئے بورڈز ، ہورڈنگزاور اشتہارات دیکھ کر اندازہ ہوتاتھا کہ کشمیر ملین مارچ کی مہم انتہائی منظم انداز میں چلائی جارہی ہے اور اس میں تمام مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لاکھوں افراد شریک ہوں گے اور پھر ایسا ہی دیکھنے میں آیا ۔ ڈی چوک سے لیکر ایف نائن پارک تک پروگرام کے دوران انسانوں کا ٹھاٹھی مارتا سمندر موجود تھا ۔ اس موقع پروفاقی دارالحکومت کشمیر بنے گا پاکستان کے نعروں سے گونجتا رہا ۔ پانچ کلومیٹر کا طویل ترین کشمیر کا پرچم ڈی چوک سے ایف نائن تک لہرایا گیا،ملین مارچ کے دوران شرکا میں زبردست جوش و خروش دیکھنے میں آیا ۔ جڑواں شہروں کی عوام مظلوم کشمیریوں سے یکجہتی کے لئے اسلام آباد کی سڑکوں پر نکلی تو عوام کابہت بڑا جم غفیر دیکھنے میں آیا ۔ شہر بھر سے خواتین، تاجر، طلبا ،علما، وکلا، سمیت تمام تر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے پانچ کلو میٹر طویل کشمیری پرچم لہرا کر دنیا کو بتا دیا کہ پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ تھی، ہے اور رہے گی، جموں کشمیر سالیڈیریٹی موومنٹ کی چیئرمین ،جنرل حمید گل مرحوم کی بیٹی عظمیٰ گل اور کشمیر یوتھ الائنس کے صدر ڈاکٹر مجاہد گیلانی کی قیادت میں کشمیر ملین مارچ میں بڑے قافلوں نے شرکت کی ۔ کشمیر ملین کا مارچ کا آغاز دن ڈھائی بجے ہونا تھا تا ہم شہری ایک بجے سے ہی ڈی چوک اور دوسرے اسٹیج پر پہنچنا شروع ہو گئے ۔ شرکاء میں کشمیر کے حوالہ سے زبردست جوش و جذبہ دیکھنے میں آیا ۔ کشمیر ملین مارچ کے شرکاء نے پرچم لہرانے کا آغاز ڈی چوک سے کیاگیا ۔ ڈی چوک سے ایف نائن پارک تک پانچ سٹیج بنائے گئے تھے ۔ ڈی چوک پر بنائے گئے سٹیج پر جڑواں شہروں سے خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ خواتین کے سٹیج پر اراکین اسمبلی اورانسانی حقوق کی سرگرم خواتین رہنماءوں نے خطابات کئے ۔ دوسرا سٹیج بلیو ایریا کے قریب بنایا گیا جس پر شہر بھر سے کاروباری لوگ، تاجر،یونینز،مزدور نمائندے شریک تھے ۔ تیسر ا سٹیج طلبا کا تھا ،چوتھا سٹیج سینٹورس مال کے قریب بنایا گیا جس میں حریت رہنماءوں سمیت کشمیری قیادت شریک تھی ۔ پانچواں اور آخری سٹیج کشمیر یوتھ الائنس کا تھا جس میں سول سوساءٹی، یوتھ تنظیموں اور اقلیتی برادری کے نمائندگان شریک ہوئے ۔ پانچوں سٹیجوں کے سامنے شرکاء کی بہت بڑی تعداد موجود رہی ۔ کشمیر ملین مارچ میں ڈی چوک پر خواتین کے اسٹیج پر سب سے پہلے جموں کشمیر سالیڈیریٹی موومنٹ کی چیئرمین عظمیٰ گل اورکشمیر کمیٹی کی رکن اور ممبر قومی اسمبلی نورین فاروق پہنچیں ۔ اسی طرح چیئرمین کشمیر یوتھ الائنس ارسلان صادق، صدر ڈاکٹر مجاہد گیلانی سمیت ہندوکمیونٹی کے نوجوان راہنما اور فاٹا یوتھ کے راہنما بھی ابتداء میں ہی اسٹیج پر پہنچے ۔ مسلم کانفرنس آزاد کشمیر یوتھ کے صدر سردار عثمان عتیق، سٹیٹ یوتھ کے صدر شہیر سیالوی ہزاروں نوجوانوں کے ہمراہ پنڈال پہنچے ۔ شرکاء کے قافلوں کا بھرپور نعروں سے استقبال کیا جاتا رہا ۔ مسلم کانفرنس کے رہنما سردار عثمان عتیق ہزاروں افراد کے ساتھ سٹیج 5 والے پنڈال میں پہنچے ۔ کشمیر ملین مارچ کے حوالہ سے جموں کشمیر سالیڈیریٹی موومنٹ کی چیئرپرسن، جنرل حمید گل مرحوم کی صاحبزادی عظمیٰ گل اور کشمیر یوتھ الائنس کے صدر ڈاکٹر مجاہد گیلانی کی طرف سے اچھی بات یہ دیکھنے میں آئی کہ انہوں نے اس مارچ کو اپنی جماعتوں تک محدود نہیں رکھا بلکہ اس میں دوسری بیشتر تنظیموں کوبھی باقاعدہ انتظامات میں شریک کیا ہے یہی وجہ ہے کہ اس بہت بڑے پروگرام کے حوالہ سے ایک اجتماعی رنگ نظر آتا ہے جو کہ یقینی طور پر لائق تحسین امر ہے ۔

کشمیر ملین مارچ سے جموں کشمیر سالیڈیریٹی موومنٹ کی چیئرپرسن عظمیٰ گل،وفاقی وزیر علی محمد خان، سینیٹر طلحہ محمود، کشمیر یوتھ الائنس کے صدر ڈاکٹرسید مجاہد گیلانی، سردار عتیق احمد خان، سردارمحمد انور،غلام محمد صفی، جنرل ر امجد شعیب، مولانا فضل الرحمان خلیل،سعد ارسلان صادق،یٰسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کی بہن سبین ملک، نورین فاروق، ڈاکٹر سعدیہ خان،امتیاز نسیم،سردار پرویز اختر، چوھدری سعید گجر، چوھدری ذوالفقار کمبوہ،زاہد رفیق،مہتاب ملک، راجہ آزاد خان،شہیر سیالوی، ریحان زیب خان، کاشف ظہیر کمبوہ ،سردار عثمان عتیق ودیگر نے خطاب کیا ۔ جنرل (ر) حمید گل کی بیٹی اورجموں کشمیر سالیڈیریٹی موومنٹ کی چیئرمین عظمیٰ گل اپنی والدہ کی نماز جنازہ کے فوری بعد کشمیر ملین مارچ میں پہنچیں اور ڈی چوک میں خواتین کے سٹیج پر پہنچ کر کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ آج میری زندگی کا اہم دن ہے ۔ ایک دن قبل میری والدہ کی وفات ہوئی اور آج ان کی تدفین تھی ۔ میں ان کی نماز جنازہ کے فوری بعد اپنی کشمیری بہنوں سے اظہار یکجہتی کیلئے یہا ں آئی ہوں ۔ میں اپنے غم کو کشمیریوں کے غم پر ترجیح دیتی ہوں اور خواتین سے امید کرتی ہوں کہ وہ کشمیر کی آزادی کیلئے کردار ادا کریں گی ۔ انہوں نے جذباتی انداز میں کہا کہ کشمیر ملین مارچ کا مشن مجھے میری والدہ نے دیا تھا جسے پورا کرنا اپنا فرض سمجھا ۔ میری والد ہ نے مجھے کشمیر کاز کے لئے نہ صرف کھڑا کیا بلکہ شدید علالت میں بھی مجھے سپورٹ کرتی رہیں یہی وجہ ہے کہ انکی نماز جنازہ کے فوری بعد میں اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ملین مارچ میں پہنچ گئی ۔ عظمیٰ گل کا مزید کہنا تھا کہ میں مسئلہ کشمیر کو حل ہوتے ہوئے دیکھ رہی ہوں ۔ آزادی کشمیریوں کا مقدر ہے اور تحریک آزادی میں خواتین کا کردار بہت اہم ہے ۔ مسلم خواتین اپنے بیٹوں بچوں کو قربانی دینا سکھاتی ہیں ۔ کشمیریوں کی قربانیاں رنگ لائیں گی ۔ دنیا کا طویل ترین پرچم لہرانے کا مقصد دنیا کی توجہ کشمیر پر مبذول کروانا ہے ۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ کشمیر کے مسئلہ پر مضبوط سٹینڈ لے ۔ کشمیر ملین مارچ میں بلاشبہ ہزاروں کی تعداد میں خواتین شریک ہوئیں جو ڈی چوک میں بنائے گئے سٹیج نمبر ایک پر موجود رہیں ۔ عظمیٰ گل سٹیج پر پہنچیں تو خواتین کی طرف سے کشمیریوں کے حق میں زبردست نعرے بازی کی گئی ۔ کشمیر ملین مارچ سے وفاقی وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سری نگر پر ا ن شاء اللہ پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لہرائیں گے ۔ سیدہ آسیہ اندرابی بہادر خاتون ہیں ۔ نوجوانوں کا سوشل میڈیا پر کردار مثالی ہے ۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیاتھا ۔ مسلمان موت سے نہیں ڈرتا ۔ مسلمان کیلئے بہترین موت اپنے ملک کیلئے قربان ہونا ہے ۔ علی محمد خان کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی دھمکیاں نہ دیں ‘ ہ میں ہزاروں سال پہلے غزوہ ہند کی نوید ملی ہے ۔ وزیراعظم عمران خان صاحب جب آپ اعلان کریں گے تو صرف پاک فوج ہی نہیں بلکہ بائیس کروڑ عوام گھروں سے نکلے گی ۔ بزرگ کشمیری قائد سید علی گیلانی کا نعرہ ہے کہ ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے ۔ ہم ان کے جذبات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ برہان وانی جیسے نوجوان پاکستان کے پرچم میں لپٹ کر دفن ہو رہے ہیں ۔ جمعیت علماء اسلام( ف) کے سینیٹر طلحہ محمود نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجہ میں وہ جلد بکھر جائے گا ۔ وہ کشمیریوں کو جھکا نہیں سکتا ۔ مقبوضہ کشمیر میں ڈھائی ماہ کرفیو کو ہوگئے دنیا سو رہی ہے ۔ کشمیر بہت جلد آزاد ہوگا اور بھارت کے تمام عزائم خاک میں مل جائیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اس تاریخی پروگرام کے انعقاد پر عظمیٰ گل صاحبہ اور ڈاکٹر مجاہد گیلانی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ دنیا کا طویل ترین کشمیر کا پرچم اٹھانے سے پوری دنیا کی توجہ کشمیر پر مبذول ہو گی ۔ سینیٹر طلحہ محمود کا کہنا تھا کہ مشرقی تیمور کا مسئلہ توفوری حل ہو گیالیکن مسلمانوں کے مسئلے کو بین الاقوامی ایجنڈے کے تحت دہشتگردی سے جوڑا گیا ۔ ہ میں اس عالمی سازش کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ اس وقت پوری پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر کھڑی ہے کشمیر یوتھ الائنس کے صدر ڈاکٹرسیدمجاہد گیلانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیر ملین مارچ کی کامیابی نے ایک مرتبہ پھر ثابت کر دیا ہے کہ پوری پاکستانی قوم مظلوم کشمیریوں کے ساتھ ہے ۔ لاکھوں شہداء کا لہو رنگ لائے گا اور مظلوم کشمیری جلد ان شاء اللہ آزاد فضا میں سانس لے سکیں گے ۔ بین الاقوامی دنیا اور انسانی حقوق کی تنظی میں کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی اور ظلم و بربریت کا نوٹس لیں ۔ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کا حق ملنا چاہیے ۔ اگر کشمیر کے لوگ پاکستان کے پرچم کو سینے پر لگا کر جانیں قربان کر رہے ہیں اور سبز ہلالی پرچم میں ہیں دفن ہو رہے ہیں تو دنیا کا طویل ترین کشمیر کا پرچم لہرا کر اہل کشمیر سے محبت کا اظہارکیا گیا ہے ۔ کشمیر ملین مارچ میں تمام طبقات کو ناصرف شامل کیا گیا بلکہ طبقات کی بنیاد پر پانچ مختلف اسٹیج بنائے گئے ۔

سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان نے کشمیر ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج اسلام آباد سے نہ صرف کشمیریوں بلکہ عالمی دنیا کو بھی پیغام گیا ہے کہ پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ ہے،کشمیر کو بانی پاکستا ن نے شہہ رگ تھا اس شہہ روگ کو دشمن کے پنجے سے چھڑانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کشمیر کے ساتھ ساتھ ایل او سی کی بھی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے ۔ ہم بھارت کو باور کرواناچاہتے ہیں کہ پاکستان کا بچہ بچہ پاک فوج کے شابہ بشانہ بھارت سے ٹکرانے کو تیار ہے ۔ ہم کشمیر کے آر پار ہونیوالے تمام مظالم کا انتقام مودی سرکار سے لیں گے ۔ سابق صدر آزاد کشمیرسردار انور نے کہا کہ آج مجھے خوشی ہوئی کہ نوجوانان پاکستان نے ایک تاریخ رقم کردی ہے اور ثابت کیا کہ آپ نے اقبال کے شاہین بن کر ستاروں پر کمند ڈالی ہے ۔ آج جو کام آپ نے کیا ہے اس پر رْک نہیں جانا اس سے آگے اور بھی بہت سے کام ہیں ۔ ہم جب ایسا کوئی ایونٹ کرتے ہیں تو کشمیریوں کا مورال بڑھتا ہے ۔ ہم مودی کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم جھنڈے کے ساتھ ساتھ ڈنڈا بھی استعمال کرنا جانتے ہیں ۔ حریت کانفرنس کے مرکزی رہنما غلام محمد صفی نے کہا کہ ہم پاکستان کی جانب سے کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے اقدام کو سراہتے ہیں ، ایسے اقدامات سے کشمیریوں کو حوصلہ ملتا ہے ۔ کشمیری پاکستان کے لئے قربانیاں دے رہے ہیں ،سات دہائیاں گزر چکیں کشمیری میدان میں ہیں اور استحکام پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں ، ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی دنیا بھی کشمیریوں کی آواز اٹھائے ۔ دختران ملت مقبوضہ کشمیر کی چیئرپرسن سیدہ آسیہ اندرابی کے صاحبزادے احمد بن قاسم نے کشمیر ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہ میں ہندوستان کی غلامی ہرگز منظور نہیں ، کشمیری پاکستان کی بقا کی جنگ لڑرہے ہیں ، مجھے اپنی والدہ سے بات کرنے کی اجازت نہیں ۔ میری والدہ پچھلے تین سال سے قید میں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں ،کشمیر میں بچے سکول بیگ سے زیادہ تابوت اپنے کندھوں پر اٹھاتے ہیں ۔ تحریک انصاف آزادکشمیر کی رہنما ڈاکٹر سعدیہ خان نے کہا کہ انیس سو سینتالیس میں اکثریتی آبادی ہونے کے سبب کشمیر کو پاکستان کا حصہ بننا تھا،ہندو بنیا نے کبھی اپنے معاہدوں کی پاسداری نہیں کی ۔ ہندوستان میں اٹھنے والی ہر آواز کو دبا دیا جاتا ہے ۔ کشمیری عوام بھارت سے آزادی چاہتے ہیں ۔ پاکستان کو عملی اقدامات کرنے ہونگے ۔ رکن قومی اسمبلی و ممبر کشمیر کمیٹی نورین فاروق، امتیاز نسیم،سردار پرویز اختر، چوھدری سعید گجر، چوھدری ذوالفقار کمبوہ،زاہد رفیق،مہتاب ملک، راجہ آزاد خان،شہیر سیالوی، ریحان زیب خان، کاشف ظہیر کمبوہ ،سردار عثمان عتیق و دیگر نے کہاکہ کشمیر ملین مارچ سے مقبوضہ کشمیر کے نوجوانوں کو حوصلہ ملا ہے جو قربانیاں دے رہے ہیں ۔ کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ سردار ابراہیم کے گھر میں کیا گیا ،کشمیر میں وہی حالات ہیں جو 1947 میں تھے اس وقت ڈوگرہ راج تھا آج مودی راج ہے ۔ کشمیری عوام کسی صورت بھارت کی غلامی قبول نہیں کریں گے ۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والے کشمیر ملین مارچ میں مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے اقلیتی جماعتو ں کے رہنما بھی شریک ہوئے اورپانچ کلو میٹر طویل ترین کشمیر کا پرچم لہرانے کے حوالہ سے منعقدہ پروگرام میں بھرپور انداز میں شرکت کی ۔ اس موقع پر ہندو، سکھ ،عیسائی برادری کے افراد کثیر تعداد میں موجود تھے جنہوں نے کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کیا ۔ اقلیتوں کے لئے کشمیر ملین مارچ میں سٹیج نمبر 5مختص کیا گیا تھا جہاں سول سوساءٹی اور یوتھ کے نمائندے بھی موجود تھے ۔ ہندو برادری کے ایک رہنما نے بھی کشمیریوں سے یکجہتی کے لیے خطاب کیا اور کہاکہ پاکستان میں بسنے والی اقلیتیں بھی کشمیریوں کے ساتھ ہیں جن کا واضح مطالبہ ہے کہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کا حق خودارادیت دیا جائے، مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھایا اور ان پر ہونے والے مظالم کا خاتمہ کیا جائے ۔ کشمیر ملین مارچ کے شرکاء سے وفاقی وزراء، اراکین پارلیمنٹ اورمختلف سیاسی ،مذہبی و کشمیر ی جماعتوں کے رہنماءوں نے خطاب کیاجس سے کشمیریوں کو یقینی طور پر زبردست پیغام گیا اور انہیں حوصلہ ملا ہے ۔ 80من وزنی پانچ کلومیٹر طویل کشمیر کا پرچم لہرا کر عالمی ریکارڈ قائم کرنے میں جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی کے باسیوں نے کلیدی کردار ادا کیا اور اس پروگرام میں جوق در جوق شرکت کی ۔ ڈی چوک سے ایف نائن پارک تک جب یہ پرچم لہرایا گیا تو اسلام آباد کی شاہراہیں کشمیر بنے گا پاکستان کے نعروں سے گونج اٹھیں ۔ ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقات نے بھی شہریوں سے ورلڈ ریکارڈ بنانے کے اس پروگرام میں شرکت کی اپیل کی تھی ۔ پانچ کلو میٹر طویل پرچم لہراتے وقت کشمیریوں کے حق میں نعرے بازی کے دوران زبردست جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے ۔ ہزاروں کی تعداد میں موجود خواتین شرکاء نے سٹیج نمبر ایک سے پرچم لہرانے کا آغاز کیا،بعد ازاں سٹیج نمبر دو سے پانچ تک پرچم لہرایا گیا ۔ بہرحال یہ ایک انتہائی شاندار پروگرام تھا جس کی جتنی تحسین کی جائے کم ہے ۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے کے بعد سے جموں کشمیر سالیڈیریٹی موومنٹ کے پلیٹ فارم سے جنرل (ر) حمیدگل کی بیٹی عظمیٰ گل نے اسلام آباد، لاہور، سیالکوٹ ، فیصل آباد، گوجرانوالہ اور دیگر شہروں میں خواتین کے کشمیر کے حوالہ سے بہت بڑے پروگرام کئے جن میں بلاشبہ ہزاروں خواتین شریک ہوتی رہیں ۔ اسی طرح کشمیر یوتھ الائنس کے صدر ڈاکٹر سید مجاہد گیلانی بھی ہمہ وقت متحرک رہے اور کشمیر میں جاری بھارتی ریاستی دہشت گردی اجاگر کرنے کیلئے متعدد پروگرام کئے ۔ محترمہ عظمیٰ گل اور ڈاکٹر سید مجاہد گیلانی کا کشمیر ملین مارچ سے متعلق خاص طور پر گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ پروگرام اہل کشمیرسے یکجہتی کیلئے کیا گیا ہے ۔ اس منفرد پروگرام کا مقصد پوری دنیا کی توجہ مسئلہ کشمیر کی طرف مبذول کروانا اور اہل کشمیر کو پاکستانیوں کی جانب سے کشمیر و اہل کشمیر سے محبت و یکجہتی کا مظہر دکھانا تھا ۔ حقیقت ہے کہ اگر کشمیر ی عوام پاکستانی پرچم کو سینے سے لگا کر جانیں قربان کر رہے ہیں اور سبز ہلالی پرچم میں دفن ہو رہے ہیں تواہل پاکستان بھی ہر قدم پر ان کے ساتھ ہیں اور مشکل کی اس گھڑی میں کسی طور انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔ پاکستانی قوم کا ہر طبقہ اللہ کے فضل و کرم سے جدوجہد آزادی کشمیر میں عملی طور پر شریک ہے ۔ لاکھوں افراد کی طرف سے پانچ کلومیٹر طویل کشمیرکا پرچم لہرانے سے کشمیریوں کو بلا شبہ یہ پیغام بھی جائے گاکہ تم پاکستانی ہو، پاکستان تمہارا ہے اور موجودہ حالات میں مظلوم کشمیریوں کو یہ پیغام جانا بہت ضروری ہے ۔ جموں کشمیر سالیڈیریٹی موومنٹ اور کشمیر یو تھ الائنس نے بلاشبہ کشمیر ملین کے انعقاد کے ذریعہ ایک نئی تاریخ رقم کی ہے ۔ پانچ کلومیٹر طویل پرچم لہرا کر جو عالمی ریکارڈ قائم کیا گیا ہے اس گنیز بک آف دی ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل کروانا چاہیے تاکہ یہ انتہائی اہم پروگرام باقاعدہ تاریخی ریکارڈ کا حصہ بن جائے ۔ مقبوضہ کشمیر کی قیادت اور عوام نے اس پروگرام میں بے پناہ خوشی کا اظہار کیا اور اہل پاکستان کی محبت پر دلی اطمینان ظاہر کیا ہے ۔ اس پروگرام کے یقینی طور پر ان شاء اللہ دور رس اثرات مرتب ہوں گے ۔ کشمیریوں نے جس طرح لازوال قربانیاں پیش کی ہیں وہ وقت دور نہیں ہے کہ جب کشمیری مسلمان آزاد فضا میں سانس لیں گے اور غاصب بھارت کو جنت ارضی کشمیر سے نکلنا پڑے گا ۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں