عمران خان خامنہ ای اور پیوٹن سے خطرناک، لیک ای میلز میں بڑا انکشاف سامنے آگیا

امریکہ میں موساد کے ہینڈلر اور جنسی مجرم جیفری ایپسٹین سے متعلق انکشافات کا سلسلہ جاری ہے اور اب لیک ہونے والی 31 جولائی 2018 کی ای میلز میں عمران خان سے متعلق بڑا انکشاف سامنے آیا ہے، ای میل کے مطابق، انہوں نے لکھا تھا کہ پاکستان میں عمران خان، اردگان، خامنائی، شی جن پنگ یا پیوٹن سے بھی زیادہ امن کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔

ایپسٹین نے عمران خان کو “واقعی بری خبر” بھی قرار دیا۔ ایپسٹین نے عمران خان کے بارے میں یہ بھی لکھا کہ وہ “سچ بولنے کی صلاحیت نہیں رکھتے”، یعنی وہ سچ جو ان کے مطابق ہوا اور پھر لکھا کہ وہ “ایک پکا اسلامسٹ” ہیں، اور “ان کے پاس بہت سے ایٹمی ہتھیار ہیں”۔یعنی سال 2018 میں عمران خان کے اقتدار میں آنے سے صہیونیت نے خطرہ محسوس کیا۔

جیفری ایپسٹین کی لیک ہونے والی ای میلز میں عمران خان کے خلاف استعمال کی گئی یہ زبان دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ عالمی اسٹیبلشمنٹ اور مغربی طاقتوں کے سامنے ایک خودمختار، عوامی اور غیر تابعدار لیڈر ہمیشہ غیر پسندیدہ ہوتا ہے۔ جب ایک سیاست دان امریکی مفادات کے آگے جھکنے سے انکار کرے، آئی ایم ایف کی شرائط پر بے تحاشا انحصار کم کرنے کی بات کرے، اپنی خارجہ پالیسی کو آزادانہ بنیادوں پر تشکیل دے، اور “Absolutely Not” جیسا دو ٹوک مؤقف اختیار کرے، تو ایسی قوتیں فطری طور پر اسے خطرہ ہی سمجھتی ہیں۔

ایپسٹین جیسے افراد کا عمران خان کو اردگان، خامنائی، شی جن پنگ اور پیوٹن سے بھی بڑا خطرہ قرار دینا دراصل یہ اعتراف ہے کہ پاکستان کا ایک مضبوط اور خوددار لیڈر عالمی طاقتوں کے اس نظام کیلئے ناقابلِ قبول ہے جو ترقی پذیر ممالک کو ہمیشہ تابع رکھنے پر قائم ہے۔عمران خان کو “incapable of truth” یا “devout Islamist with many nuclear weapons” کہنا دراصل اسی استعماری ذہنیت کا اظہار ہے جو مسلم دنیا کے کسی بھی باوقار لیڈر کو مذہب، جوہری صلاحیت یا خودمختار سیاست کے نام پر خوفناک بنا کر پیش کرتی ہے۔

یہ بیان دراصل یہ بتاتا ہے کہ عمران خان وہ واحد مسلمان لیڈر ہے جس کے عوامی اثر، نوجوانوں میں مقبولیت، اور پاکستان کی جوہری حیثیت کے امتزاج نے مغربی لابی کو بے چین کیا ہوا تھا۔ اگر ایک بدنامِ زمانہ عالمی فگر بھی عمران خان کو “بڑا خطرہ” سمجھتا ہے، تو یہ پاکستانی قوم کے لیے اس بات کا ثبوت ہے کہ عمران خان کی سیاست محض روایتی سیاست نہیں، بلکہ ایک ایسی تحریک ہے جس نے طاقت کے عالمی مراکز کو چیلنج کیا ہے

اپنا تبصرہ لکھیں