یحیی السنوار 29 اكتوبر 1962 کو فلسطین کے ایک پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے۔ 80 کی دہائی میں دو بار یحیی السنوار جو گرفتار کیا گیا، تیسری گرفتاری طویل عرصے کیلئے ہوئی۔ اسرائیلی جیل میں 21 سال قید کاٹنے کے بعد 18 اكتوبر 2011 کو رہا ہوئے۔اسرائیل کے خلاف تاریخ کا سب سے بڑا دفاعی آپریشن طوفان الاقصی 7 اكتوبر 2023 کو ہوا، یحیی السنوار اس آپریشن کے روح رواں تھے۔ اسرائیل سے میدان جہاد میں لڑتے ہوئے 17 اكتوبر 2024ء کو شہادت کا عظیم رتبہ پایا۔ ان کی شہادت کے مناظر کو اسرائیلی فوج نے ہی جاری کیا۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو کے مطابق ویڈیوکے مطابق 16 اکتوبر بہ روزبدھ صبح 10 بجے قابض اسرائیلی فوج کی 450 ویں بٹالین کے ایک سپاہی نے رفح شہرکے مشرق میں تباہ شدہ تل السلطان محلے میں افراد کو گھومتے ہوئے دیکھا۔ اس نے اپنے کمانڈرکو ان کے بارے میں بتایا۔ اس نے کہا کہ”میرے خیال میں وہاں تین مسلح آدمی گھوم رہے ہیں۔ وہ گھر کے اندر ہو سکتے ہیں۔اس کے بعد بٹالین کی ایک فورس اس مقام پرپہنچی اوراسرائیلی فوجیوں کے مطابق انہوں نے 3 افراد کو دیکھا۔ دو سامنے سے چل رہے تھے۔ دوسرا ان کے پیچھے چل رہا تھا جو جنگی جیکٹ پہنے ہوئے تھے۔ان کے ہاتھوں میں پستول تھے۔ ان کےچہروں پر نقاب تھے۔
اسرائیلی فوج کے 450 ویں ڈویژن میں فوجیوں میں سے ایک کے سر پرلگے ہوئے کیمرے نے السنوارکی سربراہی میں مجاھدین اوراس کے ہاتھ میں ہونے والے تصادم کے پہلے لمحات کو ریکارڈ کیا۔ چلتے چلتے السنوار دوسرے دو ساتھیوں سے الگ ہوگئے اورایک مکان میں داخل ہوئے۔ ان میں سے دو قریبی گھر میں داخل ہو گئے۔ایک فوجی نے ریڈیوسے بات کرتے ہوئے کہا کہ “میں نے اسے اس گھر کے اندر دیکھا”۔ پھر حماس کے سربراہ نے اسرائیلی فوج کے ارکان پر گولی چلا دی۔ وہ فوجیوں پر ہینڈ گرنیڈ پھینکنے ہی والا تھا کہ ٹینک حرکت میں آئے اور اس مکان پر گودلے داغ دیے۔کیمرے سے پتہ چلتا ہے کہ ہاتھ زخمی ہونے کے بعد السنوار گھر کی دوسری منزل پرگئے۔ 450 ویں بٹالین کے کمانڈر کے حکم عمارت پر حملہ کرنے سے پہلے گھر کے اندر کی معلومات کے لیے ایک ڈرون بھیجا۔ وہاں موجود لوگوں میں سے کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ یہ ڈرون جس مجاھد کی ویڈیو بنا رہا ہے وہ السنوار کی ہے۔
اسرائیلی چینل 12 کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجی دستوں نےفائرنگ کی آڑ میں اس جگہ کی طرف پیش قدمی شروع کی جہاں السنوارموجود تھے۔ ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی جھڑپ کے بعد ٹینک کے عملے نے مکان کی دوسری منزل پر گولہ فائر کیا۔السنوارکے ساتھ تصادم کےآخری لمحات میں اسرائیلی فوجیوں میں سے ایک کے ہیلمٹ پرلگے ہوئے تھے ان میں سے ایک (ان کے میڈیا کے مطابق) آخری تصادم میں السنوار تنہا تھے۔ بعد میں انہیں ایک ٹینک کا گولہ داغا گیا۔کئی گھنٹے گزرجانے کے بعد قابض فوجیوں نے گھرمیں داخل ہونے کی ہمت نہیں کی۔
انہیں اندازہ نہیں تھا اسرائیل کو انتہائی مطلوب کمانڈر السنوار سے لڑ رہے ہیں۔گزشتہ دو دنوں کے دوران اسرائیلی حکام نے السنوار کے قتل کے لیے ایک نیا بیانیہ تشکیل دینے کی کوشش پر توجہ مرکوز کی۔ ان کے آخری لمحات کی تصویروں اور مناظر نے دشمن کے اس بیانیے کو گمراہ کن ثابت کرتے ہوئے بتایا کہ وہ “بہادرانہ استقامت” کے ساتھ آخری دم تک لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔
یحییٰ السنوار کی شہادت ہر مسلمان کیلئے دکھ کا سبب ہے۔ وہ دنیا بھر میں حق کی خاطر جدوجہد کرنے والوں کے دلوں پر راج کرتے تھے، انہوں نے اپنی زندگی فلسطین کے نام وقف کررکھی تھی۔ وہ ہر لمحہ شہادت کے آرزو مند تھے۔ وہ اسرائیل کیلئے ایک ڈراونا خواب تھے، اپنی زندگی کی ساڑھے چار دہائیاں جہاد کرنے والے اس عظیم مجاہد کو ہم سلام پیش کرتے ہیں۔