چرچ کے اندر مسلمان نرسوں کی جانب سے محفل کا انعقاد، پس منظر کیا ہے؟

گزشتہ دنوں لاہور کے سرکاری ہسپتال میں مسیحی کمیونٹی کی عبادت کیلئے مختص جگہ پر نرسوں نے محفل نعت سجائی، یہاں اس ضمن میں دو خبریں سامنے آرہی ہیں ایک خبر یہ ہے کہ ہسپتال میں 300 سے زائد مسیحی ورکرز ہیں جنہیں مسلمان نرسوں اور میڈیکل سٹاف کی جانب سے ہراساں کیا گیا، ایسا فرانس میں کسی اسلام مخالف واقعے کے ردعمل کے طور پر کیا گیا، جبکہ کچھ احباب کا کہنا یہ ہے کہ رمضان کے مہینے میں محفل کی اجازت لی گئی اور محفل منعقد کی گئی، اگر دونوں باتیں سامنے رکھیں جائیں تو عبادت کیلئے مختص جگہ کے پروٹوکولز وہی ہوتے ہیں جو ہم نماز کیلئے کسی ہال میں مختص جگہ کے رکھتے ہیں، دونوں صورتوں میں مسلمانوں کو چاہیے تھا کہ وہ کسی اور جگہ کا انتخاب کرلیتے یا مسیحی کمیونٹی سے بات کرلیتے، پاکستان میں چرچ اور مندروں کے اندر محافل کے انعقاد کی کئی مثالیں ہیں جو اس کمیونٹی نے خود کیں، سامنے آنے والی فوٹیجز سے پہلے والی خبر زیادہ معتبر لگتی ہے، یہ عمل اس طبقے کی جانب سے کی گئی جنہیں مسلمان و عیسائی کا بغیر کسی تفریق کے علاج کا فریضہ ادا کرنا ہے۔ ایسا طرز عمل سراسر غیر اسلامی ہے۔ یہ سب اسلام دشمنوں کو مزید توہین آمیز واقعات کرنے کی شہ دینے کے مترادف ہے۔ ہمارے ملک کے انتہا پسند ملاؤں نے انتہاپسندی کا بیج لاکھوں نوجوانوں کے ذہنوں پر لگا دیا ہے۔ ہماری زبان پر دعوے عشق رسول کے ہیں جبکہ ہمارا طرز عمل اس کے برعکس ہے۔ اگر ہم پیغمبر اسلام کی سیرت کا مطالعہ کریں تو مذہبی رواداری کی ایسی مثالیں ملیں گی انسانیت جس کی کوئی نظیر نہیں پیش کر سکتی۔ مسلمان تو میدان جنگ میں بھی غیر مذاہب کی عبادت گاہوں پر حملہ نہیں کر سکتا۔ امام الانبیاء ﷺ نے جب مدینہ ہجرت فرمائی تو وہاں یہودیوں کی بہت بڑی تعداد سکونت پذیر تھی۔ آپؐ نے وہاں اسلامی حکومت کے قیام کے سلسلے میں جو پہلا کام کیا وہ یہ تھا کہ آپؐ نے مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان ایک معاہدہ طے کیا جسے میثاق مدینہ کہتے ہیں۔ اس معاہدے سے سرکار دوجہاں ﷺ کی عظمت کا اندازہ ہو سکتا ہے کہ آپؐ نے کس طرح مذہبی رواداری کے اصولوں کو اسلامی تہذیب کے خمیر میں پہلے دن سے داخل کردیا۔ رسول خدا ﷺ ہمیشہ اہل کتاب یہودیوں اور عیسائیوں سے حسن سلوک سے پیش آئے۔ کاش ہم پیغمبر کے امتی ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے کردار سے یہ ثابت کریں کہ ہم عاشق رسول ہیں۔ اس شرپسندی کا حساب اگر رسول خدا ﷺ نے روز قیامت ہم سے مانگ لیا تو پھر ہم کہاں جائیں گے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں