مشرق وسطیٰ میں اسلامی مزاحمتی تنظیموں کی افرادی قوت

مشرق وسطیٰ میں اسلامی مزاحمتی تنظیموں کی افرادی قوت
رپورٹ: رضی طاہر (اسلام آباد)

غزہ
٭ غزہ میں حماس کے القسام بریگیڈز کے ساتھ ساتھ، جہاد اسلامی فلسطین کے بریگیڈز، قومی مزاحمتی بریگیڈز شامل ہیں۔مجموعی طور پر جب جنگ کا آغاز ہوا تو فلسطینی مزاحمت کے پاس عالمی میڈیا کے مطابق غزہ کی پٹی میں 40ہزار ایکٹیو فورس موجود تھی، شہادتوں کے اندازے کے مطابق لگ بھگ 8ہزار فلسطینی مجاہدین شہید ہوئے ہیں، تاہم اس دوران سینکڑوں نوجوانوں نے حماس میں شمولیت اختیار کی اور اندازہ یہ لگایا جاسکتا ہے کہ غزہ میں اب بھی مزاحمت کے پاس 40سے50ہزار مجاہدین موجود ہیں۔
مغربی کنارا (فلسطین)
٭ مغربی کنارے کی بات کریں تو وہاں بھی مختلف گروپس جن میں الفتح کا الاقصیٰ شہداء بریگیڈ، حماس کا طلکرم بریگیڈ سمیت نابلس کے شیر کے نام سے بھی تنظیم وجود میں ہے، وہاں پر حالیہ دنوں میں مزاحمت کاروں نے اپنی کاروائیوں میں اضافہ بھی کیا ہے،مغربی کنارے میں مزاحمت نے سال 2023میں 350آپریشن کیے، تاہم 2024میں صرف پہلے آٹھ مہینوں میں آپریشنز کی تعداد 500سے زیادہ ہے، جس میں اسرائیل کو بدترین جانی نقصان بھی پہنچایا ہے۔ مزاحمت کے پاس کم و بیش 10ہزار مجاہدین موجود ہیں لیکن ان میں سے زیادہ تر اردن میں رہتے ہیں اور اپنی کاروائیاں کرنے کے بعد اردن جاتے ہیں کیونکہ وہاں عملی طور پر اسرائیل موجود ہے اور فلسطین کی کٹھ پتلی حکومت ہے۔اردن کے اندر باقاعدہ ٹریننگز کرتے ہیں اور فدائی حملے بھی سرانجام دیتے ہیں۔
لبنان
٭ لبنان میں حزب اللہ دنیا کی سب سے بڑی غیر سرکاری فوج کے طور پر موجود ہے، اس کے ساتھ ساتھ حماس اور تحریک امل بھی لبنان میں موجود ہے۔ حزب اللہ کے ساتھ ساتھ حماس نے بھی جنوبی لبنان سے کئی آپریشنز سرانجام دیئے ہیں، حز ب اللہ کے پاس ایکٹیو اور ریزرو دونوں فوجیں موجود ہیں، ایکٹیو فوج کے محتاط اعدادوشمارایک لاکھ کے لگ بھگ ہے جبکہ ریزورسٹ کی تعدادپچاس ہزار کے لگ بھگ ہے، سال2018میں ایک اندازے کے مطابق حزب اللہ کا سالانہ بجٹ700ملین ڈالر بتایا گیا تھا۔ امل تنظیم کے پاس 4000کے لگ بھگ مجاہدین ہوں گے جبکہ حماس کے پاس لبنان میں 1000مجاہدین بتائے جاتے ہیں۔ حزب اللہ کا دعویٰ ہے کہ لبنان کے ساتھ جنگ کی صورت میں سیریا کے راستے کم و بیش ایک لاکھ نئے مجاہدین جنگ کا حصہ بن جائیں گے۔ یوں شمالی اسرائیل پر مزاحمت کے پاس ایکٹو افرادی قوت ایک لاکھ پانچ ہزار جبکہ ریزورسٹ ایک لاکھ پچاس ہزار بنتے ہیں۔ لبنان کی آرمی 80ہزار ایکٹیو اور 38ہزار ریزرو فوج کے ساتھ موجود ہے۔
یمن
٭ یمن کی بات کی جائے تو وہاں انصار اللہ موجود ہے، جبکہ یمن نے حال ہی میں کئی ہزار یمنی شہریوں کو بھرتی کرکے تربیت کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ انصار اللہ کے پاس دو لاکھ ایکٹیو فوجی موجود ہیں، جبکہ حال ہی میں انہوں نے ریزرو فوج میں بھرتیاں اور ٹریننگ کا سلسلہ جاری رکھا جس کی تعداد ایک لاکھ کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے، یمن کے پاس غزہ کی براہ راست حمایت کیلئے کوئی زمینی راستہ موجود نہیں ہے، وہ صرف سمندری راستے سے ہی لبنان یا سیریا جاسکتے ہیں۔
عراق
٭ عراق کی مزاحمت، پاپولر موبلائزیشن فرنٹ، جسے حشد الشعبی کہا جاتا ہے، ان کے پاس دو لاکھ تیس ہزار کی تعداد موجود ہے، جو ملک کے اندر امن و امان کیلئے ڈیوٹیاں بھی دے رہے ہیں، تاہم عراقی مزاحمت نے اعلان کررکھا ہے کہ ہم سید حسن نصر اللہ کے اشارے پر ایک لاکھ مجاہدین کو لبنان بھیج سکتے ہیں۔ دیگر مزاحمتی تنظیمیں کتائب حزب اللہ، النجباء، کتائب سید الشہداء شامل ہیں وہ اب حشد الشعبی کا حصہ ہیں۔
سیریا
٭ سیریا میں اسلامی مزاحمت ابھی تک کچھ حصوں میں داعش اور امریکہ کے دیگر الائیز کے ساتھ جدوجہد میں مصروف ہیں۔یوں تو حزب اللہ ہی بنیادی طور پر سیریا کی مزاحمت میں سب سے کلیدی کردار رہی ہے تاہم کچھ چھوٹے گروپس جن کی تعداد 2ہزار سے8ہزار کے درمیان ہے وہ یہاں اپنا وجود رکھتی ہیں جن میں لواء زینبیون،کتائب سید الشہداء، اصائب اہل حق شامل ہیں۔ اسی طرح المقاومون بھی ہے جس کے پاس افرادی قوت15ہزار کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے لیکن وہ ان سب سے علیحدہ ہی انفرادی حیثیت رکھتی ہے، یہ تمام تحریکیں سیریا اور عراق دونوں ممالک میں موجود ہیں۔ سیریا ابھی بھی 10فیصد حصے میں شورش سے لڑرہا ہے تو بڑی تعداد وہاں بھی engageہوتی ہے۔

امریکہ واسرائیل

٭ اب امریکہ اور اسرائیل کے پاس مشرق وسطیٰ میں موجود افرادی قوت کا جائزہ لیں تو غزہ جنگ سے قبل امریکہ کے پاس مشرق وسطیٰ میں 45ہزار فوجی موجود تھے۔ اسرائیل کے پاس ایک لاکھ45ہزار ایکٹیو فوجی جب کہ3لاکھ ریزروسٹ موجود تھے، امریکہ کے پاس 45ہزار فوجی جو مشرق وسطیٰ میں موجود ہیں ان کی اکثریت غزہ کی جنگ میں کردار ادا نہیں کرسکتی، یعنی قطر، سعودی عرب وغیرہ میں تعینات فوجی ایکٹیو اس جنگ کا حصہ نہیں ہیں، عراق اور سیریا کے اڈوں میں تعینات فوجی خود اپنے دفاع پر ہیں جبکہ 6500کے لگ بھگ فوجی اسرائیل کی معاونت کررہے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں