انٹرنیٹ پر فائروال لگانے سے کیا آوازیں رک جائیں گی؟ ایسا سوچنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ ایران اور چین جیسے ممالک فائروال کے ذریعے کامیاب نہیں ہوسکے اور ہم چین سے لی گئی فائر وال سے کامیاب ہونے کے سپنے دیکھ رہے ہیں۔
احمقوں سے پوچھیں کہ فائر وال لگانی کیوں ہے تو جواب میں ملتا ہے کہ قومی سلامتی کو ’’ٹوئیٹر ‘‘ سے خطرہ ہے۔ ایسی سلامتی جسے ٹوئیٹر سے خطرہ ہو وہ ’’قومی ‘‘سلامتی تو کم از کم نہیں ہوسکتی۔ قومی شعور پر قدغنیں لگانے والے بھلا کس قسم کی سلامتی چاہتے ہیں؟
ریاست کسی ادارے یا بلڈنگ کا نام نہیں بلکہ ریاست عوام سے ہے اور عوام کے ذریعے منتخب حکمرانوں نے اس ریاست کو چلانا ہے، فارم 47 سے عوامی رائے پر ڈاکا ڈال کر ریاست کو خطرے میں ڈالا گیا ہے جو سنگین غداری کاجرم ہے ۔ ریاست سے غداری سوشل میڈیا پر نہیں ہورہی بلکہ الیکشن کمیشن کے ذریعے مینڈیٹ بدلنے اور جعلی حکومتیں بنانے کو ریاست سے غداری کہا جارہا ہے، سوشل میڈیا پر جو غصہ ، نفرت اور تنقید کی بوچھاڑ ہے اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ ’’ریاست سے غداری کی گئی ہے اور ریاست کی عوام کے مینڈیٹ کو چوری کیا گیا ہے‘‘ ۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ایک فائر وال نصب کی جائے جس سے دھاندلی کا راستہ روکا جائے۔ ایک فائر وال نصب کی جائے جس سے اداروں میں مداخلت کا راستہ روکا جائے۔ ایک فائر وال نصب کی جائے جس سے حدود سے تجاوز کا راستہ روکا جائے۔ اگر ایسا ہوگیا تو پھر انٹرنیٹ پر کسی فائر وال یا ’’فائبر وال‘‘ کو نصب کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہوگی۔
رضی طاہر
بتاریخ 11 اگست 2024ء