اسلام آباد (رضی طاہر) لندن پلان کے ایک اور مرحلے کے طور پر تحریک انصاف میں مائنس ون کی کوششیں تیز ہوگئیں، کچھ پرانے چہروں کی واپسی اور کچھ اندرونی سہولت کاروں کے ذریعے مائنس ون پر کام ہوگا، جس کیلئے تخلیق کاروں نے کھلاڑی میدان میں اتار دئیے ہیں۔
شہر اقتدار کے تمام باخبر ذرائع تصدیق کرتے ہیں کہ لندن پلان کے ایک اور مرحلے کے طور پر مائنس ون فارمولا کیلئے کوششیں تیز ہوچکی ہیں۔ اسکے لئے تحریک انصاف میں کچھ پرانے چہرے واپس آئیں گے جبکہ کچھ اندر موجود ہیں۔ مائنس ون منصوبے کے تخلیق کاروں نے تمام آلہ کاروں کو متحرک کردیا ہے۔ مائنس ون سے سابق وزیراعظم عمران خان کی زندگی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
مائنس ون منصوبے کیلئے یہ دوسری منظم کوشش ہے، پہلی کوشش عین اس وقت ہوئی تھی جب عمران خان کو اٹک سے اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا تھا تاہم اس وقت یہ کوشش بری طرح ناکام ہوئی۔
ذرائع کہتے ہیں کہ تحریک انصاف کے روپوش رہنما مراد سعید کی جانب سے بار بار جن خطرات کے بارے میں خبردار کیا گیا ہے وہ خدشات درست ہیں اور زمینی حقائق اسی طرف جارہے ہیں۔
ماضی میں بھی سیاسی جماعتوں کے اندر مائنس ون فارمولا کو کامیابی نہ ملی سکی۔ بانی قائد کو مائنس کرنے سے جماعتیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ عوامی حمایت سے بھی محروم ہوگئیں۔ سال2016 میں متحدہ قومی موومنٹ میں سے الطاف حسین کو مائنس کیا گیا تو ایم کیو ایم سے کئی نئی جماعتیں وجود میں آنے لگیں لیکن پھر بھی خاطرخواہ کامیابی نہ ملی اور ایم کیو ایم عوامی حمایت سے محروم ہوگئی، سال2018میں پاکستان مسلم لیگ ن سے نواز شریف کومائنس کیا گیا تو ن لیگ آہستہ آہستہ سنٹرل پنجاب کی جماعت بن گئی۔