حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نئے سال کے شروع میں‌ ایک اور جنگ کے امکانات

لبنان اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی ایک نئی سنگین مرحلے میں داخل ہو گئی ہے، کیونکہ اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے خلاف ایک وسیع فوجی آپریشن کا مکمل منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ یہ منصوبہ اس صورت میں فعال کیا جائے گا اگر لبنانی حکومت اور لبنانی فوج 2025 کے آخر تک حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے میں ناکام رہتی ہیں۔ اسرائیل کی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے اندر یہ تشویش پائی جاتی ہے کہ حزب اللہ شمالی محاذ پر اسرائیل کے لیے مسلسل خطرہ ہے، اور اسی تناظر میں یہ آپریشن تیار کیا گیا ہے۔

اسرائیلی فضائیہ نے اس ممکنہ کارروائی کی تیاری کے طور پر حالیہ دنوں میں اسرائیل اور بحیرہ روم کے اوپر اہم تربیتی مشقیں مکمل کی ہیں۔ ان مشقوں میں لڑاکا طیاروں کو عملی جنگی ماحول کے قریب ترین حالات میں استعمال کیا گیا تاکہ کسی بھی ممکنہ کارروائی کی صورت میں فضائیہ مکمل طور پر تیار ہو۔ اسرائیلی حکام کے مطابق یہ مشقیں کسی بھی بڑے آپریشن سے پہلے کی فائنل فیز ٹریننگ سمجھی جا رہی ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل ممکنہ تنازع کے لیے ہر لحاظ سے تیار ہے۔

مزید برآں، اسرائیل نے اس مجوزہ فوجی کارروائی کا باضابطہ انتباہ امریکہ کو بھی دے دیا ہے۔ اسرائیلی پیغام میں واضح کیا گیا کہ اگر لبنان نے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے عملی اقدامات نہ کیے تو اسرائیل چند دنوں کی محدود لڑائی یا ایک وسیع جنگ کے خطرے کے باوجود کارروائی پر مجبور ہو جائے گا۔ امریکہ نے اس انتباہ کو لبنانی حکومت تک پہنچایا، تاہم لبنان کے حکام نے اس پر وضاحت دی کہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنا انتہائی پیچیدہ معاملہ ہے، جس میں داخلی سیاست، عوامی حمایت، خطے کی طاقتوں اور زمینی حقائق جیسے متعدد عوامل شامل ہیں۔ لبنان نے کہا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے مزید وقت درکار ہے اور فوری یا زبردستی غیر مسلح کرنا نہ ممکن ہے نہ عملی۔

اس صورتحال نے مشرق وسطیٰ میں ایک نئی کشیدگی کو جنم دے دیا ہے، اور اگر سفارتی سطح پر کوئی بریک تھرو نہ ہوا تو 2025 کے اختتام کے قریب لبنان اور اسرائیل کے درمیان ایک نئی جنگ کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔ حزب اللہ کا موقف واضح ہے کہ دنیا کی کوئی طاقت مزاحمت سے اسلحہ نہیں چھین سکتی، اور وہ اپنے دفاعی موقف پر قائم ہے۔

خطے کے تجزیہ کار اس صورتحال کو انتہائی نازک قرار دے رہے ہیں، کیونکہ لبنان میں داخلی سیاست اور عوامی حمایت کی پیچیدگیاں اسرائیل کے دباؤ کے سامنے حزب اللہ کو کسی حد تک مضبوط بناتی ہیں، جبکہ اسرائیل اپنی دفاعی اور حملہ آور تیاریوں کے ذریعے کسی بھی فوری خطرے کا جواب دینے کے لیے محتاط حکمت عملی اپنائے ہوئے ہے۔ اس پس منظر میں، خطے میں سلامتی اور استحکام کے لیے سفارتی کوششیں انتہائی اہمیت اختیار کر چکی ہیں تاکہ ایک ممکنہ جنگ سے بچا جا سکے۔

اپنا تبصرہ لکھیں