یہ جدوجہد کا وقت ہے، پرچم لے کر نکلو

تحریر: رضی طاہر


آج سے 82برس قبل1940ء میں برصغیر کی مسلمان قوم کو ملک کی تلاش تھی جبکہ آج 2022میں ایک ملک اپنی قوم کی جانب دیکھ رہا ہے۔فرقوں، سیاست، مذاہب، برادری میں بٹی قوم، مہنگائی، لاقانونیت اور بیروزگاری کے شکنجے میں جکڑی قوم کی جانب مملکت خداداد پاکستان اور اس کے بانیان کی نظر ہے، یہ گھڑی فیصلے کی ہے اور فیصلہ بھی فی الفور کرنا ہے،کیونکہ تاخیرہمیں دوبارہ غلامی کی بیڑیوں کی جانب لے کر جارہی ہے، اس غلامی سے نجات کا سفر پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں کی راہ گزر ہے، اس غلامی سے نجات کیلئے ممکن ہے کہ تین وقت کا کھاناترک کرکے دو وقت کھانا پڑے گا، لگژری برینڈز ترک کرکے میڈ ان پاکستان اپنانا پڑے گا،نئے بلاکس کی ترتیب میں اپنا حصہ ملانا ہوگا، عالمی پابندیوں کا بوجھ اٹھانا ہوگااور اس غلامی کے شکنجے سے نکلنے کیلئے اندر کے مافیا سے بھی ٹکرانا ہوگا۔ جس کی جڑیں اتنی مضبوط ہیں کہ وہ چاہیں تو انارکی پھیلادیں، چاہیں تو ملک دیوالیہ کردیں، لیکن اس غلامی سے نکلنا تو ہوگا۔

یہی تو وہ غلامی تھی جس کے خلاف قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں جدوجہد ہوئی اور ہم نے مملکت خداداد پاکستان حاصل کیا، جغرافیائی لحاظ سے آزاد مملکت ابھی کئی حوالوں سے انہی کرداروں کا غلام تھا،ہم اپنے بچپن سے اور ہمارے بزرگ اپنے بچپن سے یہ سنتے ہیں کہ پاکستان کی تعبیر ہوچکی تکمیل باقی ہے، سالوں سے یہ دہراتے آئے ہیں کہ پاکستان جغرافیائی طور پر آزاد ہوچکا لیکن نظریاتی طور پر آزادی حاصل کرنہیں پایا، لیکن اس آزادی کے حصول کیلئے جسے حقیقی آزادی کہتے ہیں ہم نے کئی مواقع گنوادیئے۔

ہم نے تاریخ کے ساتھ سبق نہیں سیکھے اور تاریکی میں دھنستے چلے گئے۔ تاریخ نے دیکھا کہ اسی غلامی سے لڑتے لڑتے لیاقت علی خان شہید ہوگئے، اسی غلامی سے نجات کی کوششیں محترمہ فاطمہ جناح کی نظربندی، کردار کشی اور بالاخر گھٹ گھٹ کر موت کی صورت میں سامنے آئیں، جس غلامی سے نجات کی تمنا نے ذوالفقار علی بھٹو کو تختہ دار پر لٹکادیا، اسی غلامی سے نجات کے حصول کیلئے شاہ محمود قریشی نے ریمنڈڈیوس کے معاملے میں اپنی وزارت قربان کی اور اسی غلامی سے نجات کیلئے عمران خان کی کاوشیں سامنے آئیں تو بیرونی سازش کے ذریعے ان کا تختہ الٹ دیا گیا۔

اب سال 2022میں خالق کائنات نے اہل پاکستان کو ایک بار پھر فیصلے کا موقع دیا ہے، فیصلہ اپنی حقیقی آزادی کا۔۔۔ فیصلہ اپنی خودمختاری کا۔۔ فیصلہ غلامی سے ہمیشہ کیلئے نجات کا۔۔۔ فیصلہ اپنی آئندہ آنیوالی نسلوں کو ایک عظیم مملکت سونپنے کا کہ واقعی جس کی ہاں اور نہ میں اقوام عالم کے فیصلے ہوسکیں۔ ہم سب نے اپنے گریبان میں جھانکنا ہے کہ کیا ہم یہ فیصلہ لینے اور اس پر ثابت قدمی کے ساتھ کھڑے ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟ ہمارے پاس کسی چیز کی کمی نہیں ہے، ہم مسلم دنیا کی واحد ایٹمی قوت ہیں، ہم دنیا کی ساتویں بڑی فوج کے ساتھ کھڑے ہیں، ہمارا شمار دنیا کی جدید ترین فضائی فوج میں ہوتا ہے، ہم اناج میں خودمختار ہیں، زرعی مملکت ہیں، اپنا بنا تے ہیں اور پہنتے ہیں، اپنا اگاتے ہیں اور کھاتے ہیں بس کمی ہے تو صرف اس ہمت کو اپنے اندر پیدا کرنے کی کہ دنیا کی سپرپاور امریکہ کے بغیر چلنے کا حوصلہ اور دم خم ہم میں ہے۔

ہمارے عام آدمی سے لے کر مقتدر حلقے تک سب کو یہ سمجھنا ہوگا اور یہ سمجھ کر تسلیم کرنا ہوگا کہ ہم اپنی آزاد پالیسیاں رکھ کر دنیا کے سامنے سراٹھا کر زندہ رہ سکتے ہیں، کسی فون کال، دھمکی آمیزخط سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوسکتے، کیونکہ ہم مسلمان ہیں اور ہمارا ایمان ہے کہ اللہ کریم کے حوالے رزق کسی کے ہاتھ میں نہیں، مضمون طویل ہوتا جارہا ہے، المختصر کہ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم امریکی بلاک کے چنگل سے آزادی کا اعلان کردیں اور بلاک کی سیاست کے بغیر اپنے آپ کو مضبوط کریں، قرض ہم نے لے رکھے ہیں اس کا ہم سود ادا کرتے ہیں لیکن سود کی شکل فیصلوں کی صورت میں اب مسترد کرنا ہوگی۔ ہمیں چین، روس، ایران، امریکہ، سعودی عرب، ترکی، برطانیہ سمیت دنیا میں اثرا نداز ہونے والے ہر ملک کے ساتھ برابری کے تعلقات قائم کرنا ہوں گے،تبھی ہم اپنی آئندہ نسل کو ایک ایسی عظیم مملکت دے سکتے ہیں۔ یہ جدوجہد کا وقت ہے لہذا پرچم لے کر نکلو۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں