جب اپنا قافلہ عزم و یقین سے نکلے گا۔۔۔اردو تقریر

معزز سامعین و ناظرین : بات عزم و یقین کی ہے، وہ یقین جو کہ انسان کو مل جائے تو دشت اور صحرا س آگے بحر ظلمات کو چیرتے ہوئے بندہ مومن گزر جاتا ہے۔۔۔ یقین اس پر جو مالک حقیقی ہے ، وہ جو زیر خنجر ذبح نہ ہونے دے، کنویں میں ڈبو کر بھی مرنے نہ دے، بازاروں میں فروخت کرواکر شہزادہ بنادے، بند دروازوں میں سے بھی راستے بنادے، وہ زمانے کے مجرموں کو قوم کا مسیحا بنادے، معمولی سی بات پر دشمن کو عاجز کرکے اہل حق کے سامنے جھکادے اور حال میں بٹھا کر مستقبل دکھا دے ، یہی وجہ ہے کہ قافلہ حق کا ہر رفیق تن من سے پکار اٹھتا ہے۔ کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے،۔۔۔۔وہی خدا ہے
یقین اپنی معراج پر پہنچ کر وجد کرتے ہوئے کہتا ہے
پورے قد سے جو کھڑا ہوں تو یہ تیرا ہے کرم
مجھ کو جھکنے نہیں دیتا سہارا تیرا
راہ حق کے مسافر کو جب یہ دکھائی دے کہ کوئی ہے جو اسے اپنی نگاہوں میں رکھے ہوئے ہے کوئی ہے جو اسے ہر لمحے گرنے سے بچا رہا ہے۔ جب یہ صدا سنائی دینے لگے (فانک باعیننا) تو پھر اس قافلے کو منزل پر پہنچنے سے کوئی روک نہیں سکتا۔

جب اپنا قافلہ عزم و یقین سے نکلے گا
جہاں سے چاہیں گے راستہ وہیں سے نکلے گا
وطن کی مٹی مجھے ایڑیاں رگڑنے دے
مجھے یقیں ہے کہ چشمہ یہیں سے نکلے گا

آئیے عزم و یقین کی ایک اور کہانی سنیے۔۔۔ ایک آزاد قوم تھی جس کو غلام بنالیا گیا۔ ظلم و جبر اور غلامی کے 70سال گزر چکے تھے اس کے اندرونی خلفشار اور نااتفاقی سے اس کا نجات دہندہ وطن چھوڑ کر جاچکا تھا۔ اسے راضی کرنے کی کوششیں ناکام ہوچکی تھیں ایسے میں رب کائنات کی رحمت کو جوش آیا اور اس نے اس قوم کے نجات دہندہ کو خواب دکھایا آنکھیں بند ہوئیں تو رحم? للعالمین خود خواب میں تشریف لائے اور فرمایا محمد علی جناح اٹھو اور برصغیر جاکر مسلمانان ہند کے لیے الگ وطن کے حصول کی جدوجہد کرو میں تمہارے ساتھ ہوں۔ یوں واضح حکم دیا کہ تعبیر پوچھنی نہ پڑی اور آپ پاکستان تشریف لائے اور اقبال کے خواب کو چند سالوں میں تعبیر دے کر دنیا کے نقشے پر دوسری اسلامی ریاست قائم کرکے دکھادی۔ مگر سفر جاری ہے۔ پاکستان بن گیا تعمیر ہوگئی تکمیل باقی ہے، تعبیر ہوچکی تاثیر باقی ہے۔۔۔انگریزوں سے غلامی ملی تو جاگیرداروں، وڈیروں، اندرونی بیرونی طاقتوں کی غلامی میں آگئے۔ ایک بار پھر مایوسی کے گھٹا ٹوپ اندھیرے چھاگئے جو خالق ابراہیم کے لیے آگ کو گلزار بنادے، نوح علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو کشتی میں بٹھا کر بچالے جو یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ میں زندہ رکھ سکتا ہے جو زکریا علیہ السلام کو بڑھاپے میں اولاد دے سکتا ہے جو رب مریم علیہا السلام کو بند کمرے میں بے موسمی پھل عطا کرتا ہے جو عیسیٰ علیہ السلام کو زندہ آسمانوں پر اٹھا لیتا ہے جو اسماعیل کی ایڑیوں سے چشمے نکال سکتا ہے جو چھری کے نیچے سے اسماعیل کو زندہ بچالیتا ہے جو یوسف علیہ السلام کو بھائیوں، کنویں اور زوجہ عزیز مصر کے شر سے بچاسکتا ہے وہی خالق و مالک ان شائ اللہ مدد فرمائے گا اور راستہ نکال دے گا… تبدیلی آئے گی مگر شرط ہے کہ اسی عزم و یقین کے ساتھ وطن عزیز کیلئے جدوجہد کریں۔
عشق کو فریاد لازم تھی سو وہ بھی ہو چکی
اب ذرا دل تھام کر فریاد کی تاثیر دیکھ

اگر آپ کسی بھی موضوع پر اردو تقریر لکھوانا چاہتے ہیں تو اس نمبر پر واٹس ایپ کریں۔ 03075246035

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں