سال2018کا سورج غروب ہوا تو مودی کو اپنی سرکار کاسورج غروب ہوتا دکھائی دینے لگا، تین شمالی ریاستوں میں حکمران جماعت کی بدترین شکست نے نریندر مودی کو سخت پریشان کردیا،جس کے بعد ہمیشہ کی طرح نریندر مودی متحرک ہوئے اور وہی کارڈ کھیلا جس کے ذریعے انہیں گزشتہ2014کے انتخابات میں کامیابی ملی تھی، پاکستان سے دشمنی کا کارڈ، اب اس کی کہیں سے تو ابتداء کرنی تھی۔
مودی کے چال سازوں نے چال کاجال بنایا اور مقبوضہ کشمیرکی یاترا کیلئے اپنے انتہاپسند وزیراعظم کو بھجوادیا، فروری میں مقبوضہ کشمیر کے تینوں حصوں کے دورے کی خبر نکلی جو ایک گیم پلان کا حصہ تھی، کیونکہ مودی الیکشن کے ماحول کے اندر کشمیر کا ناکام دورہ کسی صورت برداشت نہیں کرسکتے تھے ، لہذا ترکیب یہ بنائی گئی کہ اپنے زر خرید میڈیا کے ذریعے دنیا بھر کو دورے کی کامیابیاں دکھانا شروع کریں گے اور کشمیر میں نام نہاد مسلمان قیادتوں سمیت مختلف کمیونٹیز سے ملاقاتیں،جلسیاں اور وادی کی سیر کے دلچسپ نظاروں سے عالمی دنیا کو مقبوضہ وادی کا خودساختہ رخ دکھانے کی کوشش کریں گے، لیکن نڈر، حریت پسند اور باوقار کشمیری عوام نے مودی کے دورے کا مکمل بائیکاٹ کرکے پوری دنیا کو پیغام دیا کہ ہمارے دل کل بھی پاکستان کے ساتھ دھڑکتے تھے، آج بھی پاکستان کے ساتھ ہی دھڑکتے ہیں۔
دوسری جانب بین الاقوامی اخبارات پر کشمیر کی منظرکشی، یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر دنیا بھر کے پاکستانیوں اور کشمیریوں کی کوشش نے بھارت کا گھناؤنا چہرہ ایک بار پھر بے نقاب کردیا، دورے کی ناکامی کا رنج مودی کو لے ڈوبا اور وہ مسلسل بڑھکیں مارتے رہے، مگر اپنے ہتھکنڈوں سے باز آنے والے کب تھے ، کشمیر کی ادھوری تصویر دنیا کو دکھانے کی سازشیں رچاتے رہے، گزشتہ روز ہی ہونے والے واقعے میں ایک کشمیری نوجوان نے بھارتی فوج کے قافلے پر بارود سے بھری گاڑی ٹکرا دی، جس کے نتیجے میں قابض بھارتی فوج کے 43سے زائد اہلکارہلاک ہوئے،اس واقعے میں جان کی بازی لگانے والے کشمیری نوجوان عادل کی ویڈیو بھی سامنے آگئی جس میں اس نے ذمہ داری قبول کی، جیش محمد کشمیر کی جانب سے اس کارروائی کے بعد ، بجائے اس کے کہ بھارت کشمیر پر اپنی پالیسی میں نظرثانی کرتا، ان وجوہات پر نگاہ ڈالتاجو پڑھے لکھے کشمیری جوانوں کو جان دینے پر مجبور کررہیں ہیں، سارا ملبہ پاکستان پر پھینک دیا۔
الزام تراشی کا ایک نیا سلسلہ شروع کردیا اور انتخابات میں کامیابی کیلئے گویا انہیں نیا بہانہ مل گیا، مودی سرکار نے اپنے جوانوں کی ہلاکت پر غم منانے کے بجائے اس واقعے کو اپنی کامیابی کی سیڑھی کے طور پر استعمال کرنا شروع کررکھا ہے، پوری دنیا، اقوام متحدہ کی رپورٹس، عالمی میڈیا، ادارے ، انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارت کے سامنے سوال لیے کھڑی ہیں ، آخر کیوں پیلٹ گنوں کے ذریعے کشمیریوں کونابینا کیا جارہا ہے؟ آخر کیوں مقبوضہ کشمیر کی رائے کو دبانے کیلئے 6لاکھ سے زائد فوج ایک چھوٹی سے وادی میں تعینات ہے؟ آخر کیا وجہ ہے کہ کشمیر میں آئے روز ہڑتالیں ہوتی دکھائی دیتی ہیں؟ آخر کون سی وجہ ہے جس کو لے کر بھارتی فورج روزانہ ظلم کے پہاڑ رقم کرتی ہے؟ ۔
وہ وجہ صرف یہ ہے کہ کشمیری عوام تہہ دل سے بھارتی قبضے کو مسترد کرتی ہے اور حق خودارادیت اور آزادی تک جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کیے ہوئے ہے، مگر بھارتی سرکار کو یہ بات سمجھ میں نہیں آتی ، انتہاپسندی اور شدت پسندانہ نظریات کا یہ عالم ہے کہ حال ہی میں پاکستان کے نامور سکالر ڈاکٹر طاہرالقادری کاطے شدہ دورہ صرف اس لئے منسوخ کیا گیا ہے کہ انہوں نے یوم یکجہتی پر مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا ایک بیان جاری کیا تھا۔ کیا ان ہتھکنڈوں سے مودی الیکشن پھر سے جیت سکے گا؟ کیا یہ ہتھکنڈے بھارتی جبر کو چھپاسکیں گے؟ کیا پاکستان پر الزامات او ر پاکستان کو ناپسندیدہ قرار دینے سے مودی پرلگے کرپشن کے الزامات اور ان کی ناپسندیدگی کا لیبل ختم ہوسکے گا؟ نہیں اب کی بار ایسا نہیں ہوگا، بلکہ آنے والوں دنوں میں مودی کومزید ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔