امریکہ ایرانی ڈرونز کی نقل کرنے پر مجبور، سستا مگر موثر ڈرون متعارف کروادیا

امریکہ نے حال ہی میں مشرق وسطیٰ میں ایک ایسا نیا حملہ آور ڈرون تعینات کیا ہے جو ڈیزائن اور صلاحیت کے اعتبار سے ایران کے مشہور شاہد ڈرون سے حیرت انگیز طور پر مشابہت رکھتا ہے۔ یہ قدم نہ صرف امریکی دفاعی حکمت عملی میں ایک بڑی تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ اس سے ایران کے کم لاگت اور مؤثر ڈرون پروگرام کی عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی اہمیت بھی واضح ہوتی ہے۔ پینٹاگون کی جانب سے FLM 136 Lucas نامی یہ نیا یک طرفہ ‘kamikaze’ ڈرون مشرق وسطیٰ کے حساس علاقوں میں بھیجا جا رہا ہے، اور اس اقدام کے پس منظر میں کئی اسٹریٹیجک عوامل شامل ہیں جن کا تعلق براہ راست ایران کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ، خطے میں طاقت کی کشمکش اور واشنگٹن کی نئی عسکری ترجیحات سے ہے۔یہ ڈرون امریکی فرم SpektreWorks نے تیار کیا ہے اور اس کا ظاہری ڈھانچہ، پرواز کی رفتار، درستی اور حملے کی نوعیت تقریباً ایرانی Shahed-136 جیسی ہی ہے۔

دہائیوں سے جدید ترین ٹیکنالوجی کے حامل مہنگے امریکی UAVs دنیا بھر میں شہرت رکھتے تھے، مگر ایران نے انتہائی کم قیمت میں شاہد ڈرونز تیار کرکے نہ صرف عسکری توازن بدل دیا بلکہ بڑے اسٹیٹ ایکٹرز کو بھی مجبور کردیا کہ وہ سادہ، سستے اور بڑے پیمانے پر تیار کیے جانے والے اس ماڈل کو اپنائیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی فوج نے اب ایک ایسے ڈرون پر انحصار شروع کیا ہے جس کی قیمت صرف $35,000 ہے، جب کہ امریکہ کا معروف MQ-9 ریپر ڈرون $16 ملین میں تیار ہوتا ہے۔ لاگت میں یہ زبردست فرق واشنگٹن کے لیے ایک اسٹریٹیجک فائدہ بھی ہے اور ایک انجینئرنگ اعتراف بھی کہ جنگ کے نئے دور میں زیادہ ضروری “معقولیت، کم لاگت اور تعداد” ہے، نہ کہ صرف مہنگے اور پیچیدہ پلیٹ فارمز۔FLM 136 Lucas ڈرون کا پروں کا پھیلاؤ تقریباً 8 فٹ بتایا گیا ہے، اور اس کی برداشت 6 گھنٹے کے قریب ہے، جسے جدید AI-گائیڈنس سسٹم سپورٹ کرتا ہے۔ یہ ڈرون ایک طرفہ حملوں کے لیے تیار کیا گیا ہے، یعنی ٹارگٹ پر پہنچ کر خود کو دھماکے کے ذریعے تباہ کرتا ہے۔ اسے ٹاسک فورس Scorpion Strike کے تحت استعمال کیے جانے والے پہلے سرشار kamikaze UAV کے طور پر متعارف کرایا جا رہا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند ماہ پہلے ایرانی شہید ڈرونز کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران سستے مگر مؤثر ڈرونز بنا کر امریکہ کو چیلنج کر رہا ہے اور واشنگٹن کو بھی ایسی ہی سستی ٹیکنالوجی تیار کرنی چاہیے۔ موجودہ پیش رفت بالکل اسی سوچ کا نتیجہ ہے۔ امریکہ اب انہی خصوصیات پر مبنی ڈرون تیار کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے، جس کا مقصد نہ صرف خطے میں اپنی عسکری پوزیشن مضبوط کرنا ہے بلکہ ایران کی کم لاگت جنگی حکمت عملی کا مقابلہ بھی ہے۔

ایران کے شاہد ڈرونز گزشتہ برسوں میں اسرائیل کے خلاف مختلف محاذوں پر استعمال ہوئے، دوسری طرف روس نے بھی یوکرین جنگ میں یہی ایرانی ڈرونز بڑے پیمانے پر حاصل کیے اور استعمال کیے، جس سے یہ واضح ہوگیا کہ کم قیمت مگر مؤثر ڈرونز جدید جنگ کا مستقبل ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں