شیعہ کے بارے میں منفی پروپیگنڈا، حقیقت کیا ہے؟

اگر آپ کسی سنی گھرانے میں پیدا ہوئے ہیں، تو یقیناً آپ نے کچھ ایسی باتیں سنی ہوں گی جو شیعہ مسلمانوں کے بارے میں منفی پروپیگنڈے پر مبنی ہیں، جیسے شیعہ ناپاک ہوتے ہیں، شیعہ ذوالجناح کو سجدہ کرتے ہیں، “شیعہ گھوڑے کے پیشاب کو نیاز میں ملاتے ہیں، شیعہ شام غریباں میں بیہودہ انداز میں مناتے ہیں، اور ایسے ہی دیگر جھوٹے الزامات۔یہ تمام باتیں صرف جھوٹ پر مبنی ہیں، جو معاشرے میں نفرت اور تقسیم پیدا کرنے کے لیے پھیلائی گئی ہیں۔ ان پروپیگنڈوں کے ذریعے ہماری صفوں میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ ہم آپس میں لڑیں، ایک دوسرے کو دشمن سمجھیں، اور دین کی حقیقی روح سے دور ہو جائیں۔


شیعہ مسلمان دنیا بھر میں پائے جاتے ہیں اور ان کے عقائد و عبادات اسلامی تعلیمات کے مطابق ہیں، مگر بدقسمتی سے ان کے بارے میں بہت سے گمراہ کن پروپیگنڈے پھیلائے گئے ہیں۔ یہ پروپیگنڈے اکثر فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے، غلط فہمیوں کو جنم دینے اور مسلمانوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ اس تحریر میں ہم شیعہ مسلمانوں کے بارے میں گمراہ کن پروپیگنڈوں کا جائزہ لیں گے اور ان کا حقیقت سے موازنہ کریں گے۔

جھوٹ نمبر 1یہ بیان کیا جاتا ہے کہ شیعہ ذوالجناح کو سجدہ کرتے ہیں۔ شیعہ مسلمان امام حسین علیہ السلام کے گھوڑے ذوالجناح کا عزت و احترام کرتے ہیں، اس کی شبیہ نکالتے ہیں، مگر وہ اسے سجدہ نہیں کرتے۔ سجدہ صرف اللہ تعالیٰ کے لیے مخصوص ہے۔ ذوالجناح کی قربانی اور امام حسین کی شہادت کی یاد میں عزاداری کی جاتی ہے، لیکن یہ عزت و احترام کا اظہار ہے۔
جھوٹ نمبر2 یہ بولا جاتا ہے کہ لنگر اور نیاز میں ذوالجناح کا پیشاب ملاتے ہیں۔۔ولا حول ولاقوۃ الا باللہ۔۔ یہ انتہائی بیہودہ پروپیگنڈا ہے۔یہ دعویٰ مکمل طور پر بے بنیاد ہے۔ شیعہ مسلمان لنگر اور نیاز میں صرف پاکیزہ چیزیں استعمال کرتے ہیں۔ یہ پروپیگنڈہ صرف ان کے عقائد کو بدنام کرنے کے لیے پھیلایا جاتا ہے۔


جھوٹ نمبر3۔۔۔یہ جھوٹ جو کہ معاشرے میں بولا جاتا ہے، یہ مجھے بیان کرتے ہوئے بھی شرمندگی ہورہی ہے۔۔۔ کہتے ہیں کہ شیعہ شام غریباں میں جنسی ملاپ کرتے ہیں۔۔شام غریباں کربلا کی شام سے منسوب ہے۔۔۔ جب مسلمان امام حسین علیہ السلام کی قربانی کی یاد میں عزاداری کرتے ہیں۔۔۔ اس دوران استغفراللہ ۔۔۔ جنسی تعلقات کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ جھوٹا اور بے بنیاد پروپیگنڈہ ہے۔شام غریباں کی مجالس اب یوٹیوب اور سوشل میڈیا پر براہ راست بھی دکھائی جاتی ہیں۔


نفرت انگیز جھوٹ نمبر4 یہ بیان کیا جاتا ہے کہ شیعہ نجس ہوتے ہیں۔۔ اللہ معاف کرے۔۔۔ شیعہ مسلمان بھی دوسرے مسلمانوں کی طرح پاک و طیب ہوتے ہیں۔ اس طرح کے دعوے فرقہ واریت کو بڑھانے کے لیے پھیلائے جاتے ہیں۔


پانچواں جھوٹ جو اہل تشیع کے بارے میں عموما بولا جاتا ہے کہ وہ پانچ کے بجائے تین نمازیں پڑھتے ہیں۔۔۔ شیعہ مسلمان پانچ وقت کی نمازیں پڑھتے ہیں۔۔ ۔ تاہم وہ ظہر اور عصر کو ایک ساتھ جبکہ مغرب اور عشاہ کو ایک ساتھ ادا کرتے ہیں جسے ظہرین اور مغربین کا نام دیا جاتا ہے۔


چھٹا جھوٹ جو شیعہ سے منسوب ہے وہ یہ ہے کہ شیعہ قرآن میں تبدیلی کرتے ہیں۔۔۔ یہ جو جھوٹ میں آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں یہ عام لوگ نہیں بلکہ بڑے بڑے علماء بھی بیان کرتے ہیں۔یہ دعویٰ بھی سراسر جھوٹ ہے۔ شیعہ مسلمان قرآن کو پوری طرح اور بغیر کسی تبدیلی کے مانتے ہیں، جیسا کہ دوسرے مسلمان قرآن کو مانتے ہیں۔


ساتواں جھوٹ۔۔۔شیعہ ہی امام حسین کے قاتل تھے اور ماتم کی انہیں بدعا ہے۔۔۔کچھ جاہل تو یہاں تک کہتے ہیں کہ شیعہ امام حسین کے قتل پر خوش تھے۔۔ یہ ایک انتہائی غلط دعویٰ اور تاریخی حقائق کے منافی ہے۔ شیعہ مسلمان امام حسین علیہ السلام کی شہادت کو بہت غم کے ساتھ یاد کرتے ہیں اور اس دن کی عزاداری کرتے ہیں۔۔۔شیعان علی نے کئی دہائیاں بنو امیہ کے ظلم و ستم برداشت کیے ہیں۔


آٹھواں جھوٹ جو شیعہ سے منسوب ہے۔۔۔وہ یہ کہ شیعہ خوراک میں حرام چیزیں کھاتے ہیں۔۔۔یہ پروپیگنڈہ بھی غلط ہے۔ شیعہ مسلمان بھی حلال خوراک کے متعلق اسلامی قوانین کی پیروی کرتے ہیں اور ان کا یہ عقیدہ ہے کہ جو چیزیں حلال ہیں، وہ کھائی جائیں۔


نواں جھوٹ جو اہل تشیعہ کے ساتھ منسوب ہے وہ یہ ہے کہ شیعہ صحابہ کرام کو نہیں مانتے۔۔۔ گو کہ کچھ طلقاہ کے حوالے سے شیعہ کا عقیدہ مختلف ہے اور اس حوالے سے اہل سنت میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے، مجموعہ طور پر اہل تشیع صحابہ کرام کا احترام کرتے ہیں۔۔۔ خلافت کے معاملے پر ان کا عقیدہ یہ ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا پہلا حق تھا جس کے ان کے پاس اپنے دلائل ہیں۔


شیعہ اور سنی مسلمانوں کو آپس میں تقسیم کرنے کیلئے اس جدید دور میں بھی بے شمار جھوٹ بولے جاتے ہیں۔۔۔ جھوٹ کے بل بوتے پر تقسیم پیدا کی جاتی ہے۔۔۔ اور اس تقسیم کا فائدہ دشمن اٹھاتا ہے۔۔۔ امریکہ و اسرائیل نے شام میں سنیوں کا قتل کیا، فلسطین میں سنیوں کا قتل کیا، عراق و لبنان میں شیعہ کا قتل کیا وہ مسلمانوں کو قتل کرتے ہوئے شیعہ سنی کی تفریق نہیں کرتے جبکہ ہم جھوٹے پروپیگنڈے کا شکار ہوکر ایک دوسرے کے سر کاٹنے کی جانب بڑھتے ہیں۔۔۔ علما کی ذمہ داری ہے کہ اختلافی امور سے ہٹ کر مشترکات پر امت کو اکٹھا کریں اور انہیں مقصد حیات سمجھائیں تاکہ ہم سب حسینی راستے پر چل کر دین کی اصل خدمت کرسکیں۔ یہ تمام جھوٹے پروپیگنڈے صرف مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے اور دنیا بھر میں مسلم امت کو کمزور کرنے کے لیے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کریں اور ان گمراہ کن پروپیگنڈوں کا مقابلہ کریں تاکہ اسلام کی اصل روح کی خدمت کر سکیں اور امت مسلمہ کو متحد کر سکیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں