پاکستان میں سیاسی طور پر ناحق قید بانی تحریک انصاف عمران خان کی رہائی کا مطالبہ عالمی سطح پر کیا جارہا ہے، رواں ہفتے ایک جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ورکنگ گروپ کی جانب سے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تو دوسری جانب کانگریس میں کثرت رائے سے منظور ہونے والی قرارداد میں انتخابی دھاندلی پر تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا جس نے تحریک انصاف کے موقف کو مزید مضبوط کردیا۔
کانگریس میں پہلی بار کسی بھی پاکستان سے متعلق معاملے میں سات کے مقابلے میں 368 ووٹوں کی بھاری اکثریت قرارداد منظور ہوئی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ کانگریس پاکستان میں جمہوریت، عوامی اُمنگوں کے ترجمان شفاف اور منصفانہ انتخابات کی حمایت کرتی ہے۔پاکستان میں انتخابات کی شفاف تحقیقات کی جائیں۔کانگریس کی اس قرارداد کے بعد بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے عمران خان کے کیسز کو اندرونی معاملہ تو قرار دیا گیا لیکن ساتھ ہی نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا احترام کرے، امریکی حکام نے مسلسل پاکستان میں عوامی حقوق کے احترام پر زور دیا ہے، اس میں اظہار رائے کی آزادی، پرامن اجتماع اور مذہبی آزادی بھی شامل ہے۔ اس سےقبل امریکی محکمۂ خارجہ نے بھی پاکستان کے انتخابی عمل میں مبینہ بدعنوانیوں کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے ورکنگ گرو پ کی اہمیت کا انداز اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ ماضی میں دو عالمی رہنماوں کے حق میں ان کی رپورٹ سامنے آئی اور وہ دونوں رہنما اس وقت اپنے ملک کے سربراہان ہیں۔ ملائیشیا کے سابق اپوزیشن لیڈر اور موجودہ وزیر اعظم انور ابراہیم کو بھی اسی طرح حکومتی مخالفین نے ایک انتہائی غیر اخلاقی کیس میں فروری 2015 میں قید کردیا تھا ۔ اس وقت بھی اقوام متحدہ کے اسی ورکنگ گروپ نے نومبر 2015 میں ایسی ہی ایک مفصل رپورٹ شائع کی تھی جس میں انورابراہیم کی قید کو سیاسی چال قرار دے کر ان کے ساتھ کیے جانے والے غیر انسانی رویوں پر شدید تنقید کی گئی تھی اور حکومت ملائیشیا سے ان کی آزادی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اسی طرح مالدیپ کے سابق صدر محمد نشید کی بھی سیاسی قید کے خلاف اقوام متحدہ کے اس ورکنگ گروپ نے اکتوبر 2015 میں ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں اس سیاسی گرفتاری کی شدید مذمت کی گئی تھی۔
عالمی ادارے جس طرح عمران خان کی بے گناہی کی گواہی دے رہے ہیں ، اس سے واضح ہے کہ دنیا جانتی ہے پاکستان میں عمران خان کیخلاف تمام تر کیسز اور قانونی کاروائیاں جعل سازی پر مبنی ہیں۔ ہماری یہ اطلاعات تھیں کہ ملائیشیا کے وزیراعظم جن کا ذکر اوپر کیا گیا ہے انہوں نے بھی شہباز شریف سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ چین اور روس کی جانب سے بھی پاکستان میں عدم استحکام کے حوالے سے حالیہ ماہ میں بیان سامنے آچکے ہیں۔
ہمارے ذرائع نے اسلام آباد کے مقتدر حلقوں کے اندر شدید اضطراب کی خبریں دی ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ عمران خان کی رہائی کا عالمی مطالبہ نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ۔ایک جانب پاکستان میں نظام انصاف پر شدید سوال اٹھے ہیں تو دوسری جانب پاکستان کی موجودہ حکومت پر ان رپورٹس کے آنے کے بعد بھروسہ اٹھ چکا ہے۔ دو سال سے پاکستان میں کسی قسم کی سرمایہ کاری نہ آنا پی ڈی ایم کی بدترین ناکامی ہے جبکہ معیشت مسلسل زوال پذیر ہے۔ سیاسی عدم استحکام میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے اور پاکستان عالمی تنہائی کا شکار ہورہا ہے۔