تہران میں دوسرے دن کا آغاز ایران کی نیوز ایجنسی ارنا کے دورے سے ہوا، جہاں ارنا کے سیٹ اپ کو دیکھنے کا اتفاق ہوا، مشورہ دینا میری عادت ہے تو میں وہاں بھی کئی مشورے جھاڑدئیے جس میں سے ایک مشورہ پاکستان میں ارنا کے سیٹ اپ کو منظم کرنے کے حوالے سے تھا جو کہ میری دانست میں مکمل غیر فعال ہے لیکن ان کا کہنا تھا کہ ہمارا بہترین سیٹ اپ پاکستان میں ہے، جس پر اندازہ ہوا کہ ہائی لیول پر بیٹھے افراد کو ہمیشہ پریزنٹیشن غلط ہی دی جاتی ہے، سینئر اینکرپرسن امیر عباس صاحب نے پاکستانی عوام کی ایران سے لگاؤ کے حوالے سے بھرپور ترجمانی کی اور معلومات تک رسائی کے حوالے سے ارنا کے کردار کو سراہا، ارنا میں پچاس فیصد خواتین کو کام کرتا دیکھ کر حیرت بھی ہوئی، ایران میں ہر شعبے میں خواتین کو کام کرتے دیکھا، شاپ کیپر سے لے کر ایگزیکٹو لیول تک خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتی ہیں
ارنا کے بعد ہم نے ایران ہاوس آف انوویشن اینڈ ٹیکنالوجی کا دورہ کیا، جہاں نمائش دیکھ کر کم از کم میں انگشت بدنداں رہ گیا، یہ ادارہ 600ایرانی کمپنیوں کی ہزاروں پروڈکٹس کو مارکیٹ کرتا ہے جس کی برانچز 10ممالک میں قائم ہیں، نمائش میں گئے تو سب سے پہلے زرعی مصنوعات کا سٹال دیکھا، بیج سے لے کر کھاد تک اور زرعی مشینری میں ایران خودکفیل ہے، جبکہ اسی طرح تعمیراتی مٹیریل، گھریلو استعمال کی مصنوعات، ادویات، میڈیکل مصنوعات سمیت ہر قسم کی انڈسٹری کی میڈ ان ایران چیزوں کے سٹال نظر سے گزرے، ان سٹالز میں ہزاروں ایرانی پروڈکٹس سجائی گئی تھیں، مثال کے طور پر پاکستان نے اپنا پہلا وینٹی لیٹرکووڈ 19کے بعد تیار کیا، جبکہ ایران وینٹی لیٹربنانے میں خودکفیل ہے، پاکستان ابھی تک سولر پینل امپورٹ کرتا ہے جبکہ ایران سولر پینل بنانے میں خودکفیل ہے، عالمی پابندیوں نے اس قوم کو یہ موقع دیا ہے کہ وہ ہر میدان میں اپنے پاوں پرکھڑے ہوسکیں یہی وجہ ہے کہ ایران کی مارکیٹوں، بازاروں میں ہمیں میڈ ان ایران چیزیں ملتی ہیں اور ایرانی قوم بھی اپنے ملک کی چیزوں کے استعمال کر ترجیح دیتی ہے۔
ایران ہاوس آف انوویشن اینڈ ٹیکنالوجی کے دورے کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینئر صحافی مظہر برلاس نے کہا کہ ہر شعبے میں ایران کی ایجادات متاثرکن ہیں لیکن خصوصی زرعی میدان میں ان کی مشینری، بیجز اور متعلقہ مصنوعات کے سٹالز نے بہت زیادہ متاثر کیا، پابندیوں کے باوجود زرعی میدان میں ایران اپنے پاوں پر کھڑا ہے، اتحاد اس قوم کی کامیابی کا راز ہے، اسی شام ہم تہران کے ایران مال میں پہنچے، ایران مال دنیا کے پانچ بڑے مالز میں سے ایک ہے جو کہ ۲۲ ملین مربع فٹ پر پھیلا ہوا ہے، اس کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی ہے جبکہ تعمیراتی شعبے میں عالمی ایوارڈ بھی مل چکے ہیں
ایران مال میں داخل ہوں تو آپ ایک نئی دنیا میں چلے جاتے ہیں، مال کے اندر فوڈ کورٹ، آئس پارک، سینما، شوروم، تھیٹرز، مسجد، ایرانی باغ، ایران کے تاریخی بازار، اصفہان، شیراز، تبریز سمیت ایران کی ثقافت کے رنگ ملتے ہیں، پورے مال میں پانی کا شور ذہن کو تازگی بخشتا ہے، ایران مال میں ایران کا سب سے بڑا ہوٹل قائم ہے، مجھے وہاں دوستوں نے بتایا کہ یہ مال ایرانی بینکوں نے ایرانی سرمایہ کاروں کے تعاون سے ایرانی آرکٰٹیکچرز کے ذریعے ایرانی کمپنیوں نے ہی تعمیر کیا ہے۔
ایران میں آج شب ہمیں سحر ٹی وی پہنچنا تھا جہاں سحر ٹی وی کے سیٹ اپ کو دیکھنے گئے، سحر ٹی وی 6سے زائد زبانوں میں اپنی نشریات دکھارہا ہے جبکہ سحرٹی وی کی انتظامیہ کا بھی کہنا ہے کہ ان کی اردو نشریات سب سے زیادہ دیکھی جاتی ہیں، مجھے اس دعوے نے ایک بار پھر زیر لب مسکرانے پر مجبور کیا کیونکہ ارنا کی طرح سحر ٹی وی کا بھی پاکستان میں جگاڑ ہی چل رہا ہے، بحرحال یہ ایران میں ہمارے دوسرے دن کا اختتام تھا، تاخیر ہوچکی تھی تو ہماری گائیڈ نے ڈنر ہمارے ساتھ ہی کیا، ہم اس وقت ورطہ حیرت میں چلے گئے جب اس نے بل میں سے اپنے کھانے کے پیسے علیحدہ ادا کرکے بل تین افراد کا بنایا، استفسار پر اس نے بتایا کہ کیونکہ میری ڈیوٹی ٹائمنگ ختم ہوچکی ہے لہذا اب میں کمپنی کے پیسوں سے کھانا کھانے کی مجاز نہیں ہوں، حلال کھانے کو ترجیح دیتی ہوں، یہ ہماری گائیڈ شائستے قیلجائی کی ایمانداری کا ثبوت تھا، جس نے ہمیں ایرانی قوم کو سمجھنے کیلئے سوچنے کا نیا زاویہ دیا، یوں ایک اور شب اگلی صبح کے انتظار میں گزرگئی۔