سفید ماسک والے راشن دے گئے

شام 7 بجے کے بعد جونہی اندھیرا چھایا، میرے گاوں کی گلیوں میں موٹرسائیکلوں کی آوازیں آنے لگیں، اہل علاقہ نے نوجوانوں کو جلی کٹی سنائیں کہ ملک میں لاک ڈاون ہے اور انہیں گھر آرام نہیں، مگر یہ نوجوان اپنی تفریح کیلئے ہرگز نہ نکلے تھے، ان کے ہاتھوں میں تھیلے تھے اور وہ گاوں کے اندر گشت کررہے تھے

ان کے ہاتھ میں ایک فہرست تھی، وہ فہرست دیکھ کر دروازہ بجاتے اور اس سے قبل کہ اندر سے کوئی آتا، دروازہ کھول کر نیلے رنگ کا تھیلا اندر رکھتے اور آگے چل پڑتے، نہ تصویر، نہ پہچان، نہ دکھاوا نہ ہی احسان، یہ فاروقی سنت پر رمل پیرا نوجوان انتہائی رازداری سے آہستہ آہستہ 115 گھروں میں تھیلے پہنچا آئے۔

گاؤں سے تھوڑا ایک سائیڈ پر ایک گھر کا انتخاب کیا گیا جہاں راشن کی پیکنگ کی گئی، کسی کو خبر نہ ہوئی۔ اسکے بعد اندھیرے کا انتظار کرکے تقسیم کردیا گیا تب بھی کسی کو خبر نہ ہوئی۔ جس کسی نے دیکھا اس نے بھی صبح یہی بتایا کہ سفید ماسک والے نوجوان راشن دے گئے۔

ایک گاؤں میں اتنے ہی انتہائی ضرورت مند ہوتے ہیں جن کی ضرورت پوری ہوگئی۔ اس سے قبل ہمارے گاؤں میں ایک صاحب استطاعت نے 3 لاکھ روپے تقسیم کیے، مبلغ 2000 فی گھر دئیے گئے۔ یہ میرا گاؤں ہے جس میں گزشتہ پانچ سال سے زائد عرصہ سے ہر ماہ میں دوبار فری طبی کیمپ لگتے ہیں، یہاں بیماریاں کم ہیں، غربت کم ہے، پڑھے لکھے لوگ 90 فیصد سے زائد ہیں۔

اب اس گاؤں کو نہ ٹائیگر فورس کی ضرورت ہے نہ حکومت کی امدادی فنڈز کی۔ اخوت کی یہ مثال دوسروں کیلئے مشعل، حکومت کا انتظار کیے بغیر اپنے حصے کے دیپ جلائیں تاکہ کوئی بھوکا نہ سوئے، کوئی غربت سے تنگ و مجبور نہ ہو اور سب سے بڑھ کر عزت نفس مجروع نہ ہو۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں