تحریر و تحقیق: رضی طاہر
صہیونی قابض حکومت کے وزیر اعظم نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ اب انصاف سے مفرور؛ اشتہاری ملزم ہیں، کیوں کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے غزہ میں مبینہ جنگی جرائم کے الزامات پر ان کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔ اگرچہ اسرائیل آئی سی سی کی اتھارٹی کو تسلیم نہیں کرتا ، نہ ہی نیتن یاہو اور گیلنٹ خود کو حکام کے حوالے کریں گے لیکن ان دونوں کی دنیا اب کافی حد تک چھوٹی ہو گئی ہے۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے معاہدے کے ساتھ، چھ براعظموں کی 124 ریاستیں جمع ہیں ۔ اس معاہدے کے تحت، وہ ممالک جو آئی سی سی کا حصہ ہیں، قانونی طور پر اس کے گرفتاری کے وارنٹس کو نافذ کرنے کے پابند ہیں۔
مغربی ممالک کا ردعمل :
آئرلینڈ کےوزیر اعظم سائمن ہیرس نے نیتن یاہو کے گرفتاری وارنٹ کو “انتہائی اہم اقدام” قرار دیامزید کہا کہ آئرلینڈ آئی سی سی کے کردار کا احترام کرتا ہے اور جو کوئی بھی اس کی ضروری کام کو پورا کرنے میں مدد کر سکتا ہے، اسے فوری طور پرایسا کرنا چاہیے۔فرانس کے وزیر خارجہ کرسٹوف لیموئن نے کہا کہ نیتن یاہو کو فرانس آنے پر گرفتار کیا جائے گا۔ آسٹریا کے وزیر خارجہ نے الیگزینڈر شالینبرگ نے وارنٹ کو “ناقابل فہم” قرار دیا، لیکن ان کے دفتر نے یہ بھی کہا کہ آسٹریا آئی سی سی کے گرفتاری کے وارنٹس پر عمل درآمد کا پابند ہے۔کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹس ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈا بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلو ں کی پابندی کرے گا۔بیلجئم کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل اور غزہ میں کیے گئے جرائم کے ذمہ داران کو، خواہ وہ کوئی بھی ہوں، اعلیٰ ترین سطح پر سزا دی جانی چاہیے۔
اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے کہا کہ روم اتحادیوں کے ساتھ مشورہ کرے گا، ساتھ عالمی عدالت انصاف کی حمایت کا یقین بھی دلایا۔ نیدرلینڈ کے وزیر خارجہ کسپر ویلڈکمپ نے کہا کہ ان کا ملک آئی سی سی کی آزادی کا احترام کرتا ہے۔ سویڈن کے وزیر خارجہ ماریا مالمیر سٹینرگارڈ نے کہا کہ سویڈن اور یورپی یونین عدالت کے اہم کام کی حمایت کرتے ہیں اور اس کی آزادی اور سالمیت کی حفاظت کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سویڈن میں آئی سی سی کے وارنٹ پر عمل درآمد کا فیصلہ سویڈش قانون نافذ کرنے والے حکام کرتے ہیں۔
سوئزر لینڈ کے سوئس فیڈرل آفس آف جسٹس نے کہا کہ وہ روم اسٹیچیوٹ کے تحت آئی سی سی کے ساتھ تعاون کرنے کا پابند ہے اور اس لیے، نیتن یاہو، گیلنٹ یا مصری اگر سوئٹزرلینڈ میں داخل ہوں تو انہیں گرفتار اور عدالت کے حوالے کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ اور یورپی یونین:
اس ضمن میں اقوام متحدہ کےسیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے کہا کہ وہ آئی سی سی کے کام اور آزادی کا احترام کرتے ہیں۔ فلسطین کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیسی نے اسے خوشی کا ایک نایاب لمحہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا، میں غزہ پر بہت سی جنگوں کے بے شمار متاثرین اور فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں کے ناقابل تسخیر کام کو تسلیم کرنا چاہتی ہوں، جن کے بغیر آج آئی سی سی کے فیصلے سے ملنے والی امید پیدا نہ ہوتی۔
یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے کہا کہ آئی سی سی کے وارنٹس سیاسی نہیں ہیں اور ان کا احترام اور نفاذ کیا جانا چاہیے۔یہ فیصلہ ایک پابند فیصلہ ہے اور عدالت کے تمام ریاستی فریقین، جن میں یورپی یونین کے تمام رکن شامل ہیں، اس عدالت کے فیصلے کے نفاذ کے پابند ہیں۔اٹلی نے بھی فیصلے پر پابندی کرنے کا اعلان کیا۔ امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے وارنٹس کی حمایت کرتے ہوئے کہا،سب نے شہریوں پر اندھا دھند حملے کیے اور ناقابل تصور انسانی مصائب کو جنم دیا۔اگر دنیا بین الاقوامی قانون کو برقرار نہیں رکھتی، تو ہم مزید بربریت کی طرف چلے جائیں گے۔
عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ بین الاقوامی انصاف کے پہیے بالآخر ان افراد تک پہنچ چکے ہیں جن پر فلسطین اور اسرائیل میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام ہے۔مزید کہا، ایسے افراد کے لیے جو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب ہونے کا الزام رکھتے ہیں، ان کیلئے کوئی ‘محفوظ پناہ گاہ’ نہیں ہو سکتی۔
مسلمان ممالک کا ردعمل
کچھ مسلمان ممالک نے بھی اپنی عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں پر اپنی آراء دیں۔ایران نے کہا کہ نیتن یاہو اور گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری اسرائیل کی سیاسی موت ہے، ایران نے فوری عملدرآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے اسے اسرائیل کے خاتمے کی ایک کڑی قرار دیا۔ اردن کےوزیر خارجہ ایمن صفدی نے کہا کہ آئی سی سی کے فیصلے کا احترام اور نفاذ کیا جانا چاہیے۔ فلسطینی انصاف کے مستحق ہیں۔
ترکی کے وزیر خارجہ حقان فیدان نے نے آئی سی سی کے گرفتاری کے وارنٹ کو “امید افزا” اور فلسطینیوں کے خلاف “نسل کشی” کے مرتکب اسرائیلی حکام کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا۔ مزید کہا،ہم بین الاقوامی قانون کے نفاذ کے لیے کام جاری رکھیں گے تاکہ نسل کشی کی سزا دی جا سکے۔
جنوبی افریقہ کا ردعمل :
جنوبی افریقہ کی حکومت نے ایک بیان میں آئی سی سی کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ یہ فلسطین میں انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کے لیے انصاف کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ جنوبی افریقہ بین الاقوامی قانون کے لیے اپنی وابستگی کی توثیق کرتا ہے اور تمام ریاستی فریقوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ روم اسٹیچیوٹ میں اپنی ذمہ داریوں کے مطابق عمل کریں۔ ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے احتساب کو یقینی بنائے۔
امریکہ اور حمایتی ممالک
دوسری جانب امریکہ سمیت کچھ ممالک کھل کر اسرائیل کی حمایت میں سامنے آئے، امریکہ نے وارنٹ گرفتاری کو مسترد کردیا،امریکہ نے کہا کہ ہم ہمیشہ اسرائیل کے ساتھ اس کی سلامتی کے خلاف خطرات کے خلاف کھڑے رہیں گے۔امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے کہا،ریاستہائے متحدہ واضح طور پر بتا چکی ہے کہ آئی سی سی کو اس معاملے پر دائرہ اختیار حاصل نہیں ہے۔ ہنگری نے آئی سی سی کے فیصلے کو شرمناک قرار دیا اور ہنگری کے وزیر اعظم نے نیتن یاہو کو دعوت دینے کا اعلان کردیا۔
جرمنی نے نیتن یاہو اور گیلنٹ کے لیے آئی سی سی کے گرفتاری کے وارنٹس کا احتیاط سے جائزہ لینے کی بات کی اور کہا کہ کوئی مزید اقدامات نہیں کرے گا۔اپنے ملے جلے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ناروے کےوزیر خارجہ اسپین برتھ ایڈے نے کہا،یہ ضروری ہے کہ آئی سی سی اپنے مینڈیٹ کو عقلمندی سے انجام دے۔ مجھے یقین ہے کہ عدالت کیس کو منصفانہ عدالتی معیارات پر آگے بڑھائے گی۔
برطانیہ نے کہا کہ برطانیہ آئی سی سی کی آزادی کا احترام کرتا ہے، وزیر اعظم کیئر سٹارمر کے ترجمان نے وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد کی تصدیق نہیں کی۔