ناملائزیشن کے نام پر اہل فلسطین سے دھوکہ؛ 1949 سے 2023 تک، کب، کیا ہوا؟

اسرائیل نے اپنے قبضے کو قانونی حیثیت دینے کیلئے مسلمان ممالک سے سند کے طور پر سفارتی تعلقات بحال کیے اور کئی مسلمان ممالک نے اہل فلسطین سے غداری کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے۔ نارملائزیشن اور امن کے نام پر عرب اور مسلم ریاستوں میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے ماحول سازی کی گئی، تھنک ٹینکس کے ذریعے مہمات چلائی گئیں ، میڈیا اور این جی اوز کے ذریعے باقاعدہ لابنگ کی گئی، کئی جگہ صہیونی طاقتوں کو کامیابی ملی جبکہ زیادہ تر اس سلسلے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ ترکی وہ پہلا مسلمان ملک ہے جس نے فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے محض ایک سال بعد ہی اسرائیل کو بحثیت ریاست تسلیم کرلیا تھا۔

مناحیم بیگن، جمی کارٹر، اور انور سادات کیمپ ڈیوڈ میں، 1978

اس سلسلے میں اسرائیل کو دوسری کامیابی اسرائیل مصر کے 1979کے معائدے میں حاصل ہوئیں۔ سالوں کے دوران، عرب لیگ کے ممالک نے اہل فلسطین کے ساتھ خیانت کا ارتکاب کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ امن اور معمول کی بات چیت پر دستخط کیے۔ مصر کے بعد اسرائیل نے لبنان کے ساتھ امن معائدے کے نام پر فلسطینی خون سے سودے بازی کی کوشش 80 کی دہائی میں کی جو کہ ناکام ہوئی، لیکن 1994میں اردن کے ساتھ ایک معائدے کے تحت سفارتی تعلقات قائم کرلئے۔ دیگر دو پڑوسی ممالک جن میں شام اورلبنان شامل ہیں کے ساتھ متعدد بار سفارتی کوششوں، عالمی پریشر اور جارحیت کے باوجود اسرائیل اپناناپاک وجود ان سے تسلیم کرانے میں ناکام رہا۔

سال2017میں مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ اسرائیل نے تعلقات قائم کرنے کیلئے نارملائزیشن کے نئے دور کا آغاز کیا۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے یمن سعودی عرب جنگ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلم امہ کو تقسیم کیا اور اسرائیل کوایران کے مقابلے میں عرب ممالک کی مجبوری بنا کر پیش کیا۔2018 میں، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے عمان کا دورہ کیا اور سلطان قابوس اور دیگر سینئر عمانی حکام سے ملاقات کی۔

اردن کے کنگ حسین اسرائیلی وزیراعظم کیلئے سگریٹ جلاتے ہوئے

فروری 2020 میں، نیتن یاہو اور سوڈان کے خودمختار کونسل کے چیئرمین عبد الفتاح البرہان نے یوگنڈا میں ملاقات کی، جہاں تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق کیا۔ اسی مہینے کے دوران، اسرائیلی طیاروں کو سوڈان کے اوپر پرواز کی اجازت دی گئی۔ اس کے بعد ابراہم معاہدے پر دستخط ہوئے، جس میں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے اگست 2020 میں اپنے تعلقات معمول پر لانے پر اتفاق کیا۔ اس کے ساتھ ہی اسرائیل نے اردن وادی کے الحاق کے منصوبے کو معطل کرنے پر اتفاق کیا۔ اس معمول کے معاہدے کے بعد سوڈان کے ساتھ بھی معاہدے کی تصدیق کی گئی، ساتھ ہی بحرین اور مراکش کے ساتھ بھی تعلقات قائم ہوگئے۔ 31 مئی 2022 کو اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے ایک آزاد تجارت معاہدے پر دستخط کیے، جو اسرائیل اور کسی عرب ملک کے درمیان پہلا معاہدہ تھا۔

اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ اور متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زاید النہیان، 7 نومبر 2022۔


اگست 2023 میں، اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے انکشاف کیا کہ انہوں نے روم میں اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی کے زیر اہتمام لیبیا کے وزیر خارجہ کے ساتھ ایک خفیہ ملاقات کی تھی، جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر لانے پر بات چیت کی گئی، لیکن لیبیا کی عوام سڑکوں پر نکل آئی اور نارملائزیشن اور نام نہاد امن کے نام پر فلسطینیوں سے خیانت سے انکار کردیا۔

اسرائیل کی نارملائزیشن کی کوششوں کو دیکھا جائے تو ہم اسے اسرائیل کے ناپاک قبضے کے اول دن سے دیکھتے ہوئے تین فیز میں ان کوششوں کو تقسیم کریں گے۔ جس سے آپ کو اندازہ ہوگا کہ کن مسلمان ممالک نے کس کس دورانیے کے دوران اسرائیل کو تسلیم کرکے غزہ و فلسطین کے ساتھ غداری کا ارتکاب کیا، پہلا فیز 1949سے1990تک ہے، دوسرا فیز 1990سے 2015تک، جب کہ تیسرا اہم اور بڑا فیز 2015سے2023تک دیکھا جائے گا کیونکہ اس کم ترین عرصے میں اسرائیل نے ایڑھی چوٹی کا زور لگاتے ہوئے اپنے غیر قانونی قبضے کو قانونی حیثیت دینے کی کاوشیں کیں، امریکہ نے اسرائیل کا سفیر بن کر پوری دنیا میں ایک ایسی فضا قائم کی کہ یوں محسوس ہوتا تھا کہ شاید کسی مسلمان ملک کے پاس اسرائیل کو تسلیم کیے بغیر کوئی چارہ ہی نہیں رہے گا۔

ہم نے ان تین ادوار میں اسرائیل کو تسلیم کرنے والے ممالک کی فہرست تیار کی ہے تاکہ آپ جان سکیں کہ وہ کون سے اسلامی ممالک ہیں جنہوں نے مختلف ادوار میں اسرائیل کی ناجائز ریاست کو تسلیم کیا۔

اسرائیل کو تسلیم کرنے والے اسلامی ممالک
سال 1949 تا 1990ء
ترکی، مصر، نائیجریا، مالدیپ، نائجر، سینیگال
سال 1990ء تا 2015ء
اردن ، ازبکستان، تاجکستان، آذربائیجان، ترکمانستان، موریطانیہ، تیونس
سال 2015ء سے 2023ء تک
بحرین، مراکش، متحدہ عرب امارات، سوڈان
وہ اسلامی ممالک، جنہوں نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا
ایران، سعودی عرب، پاکستان، بنگلہ دیش، ملائیشیا، انڈونیشیا، سیریا،عراق، افغانستان، لبنان، قطر، کویت، عمان، جبوتی، لیبیا، یمن، الجیریا،برونائی، صومالیہ، تیونس، کوموروس
وہ مسلمان ممالک جنہوں نے تعلقات منقطع کیے
نائجر اور تیونس نے 2002 میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کیے۔موریطانیہ نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو 2010 میں منقطع کیا۔مالدیپ نے اسرائیل کے ساتھ 2024 میں تعلقات منقطع کیے۔ترکی نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو 2024 میں جزوی طور پر منقطع کیا۔
50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں